عزل کی کراہت
راوی: ابن ابی عمر , قتیبہ , سفیان , ابن عیینہ , ابن ابی نجیح , مجاہد , قزعة , ابوسعید
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ قَزَعَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ ذُکِرَ الْعَزْلُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِمَ يَفْعَلُ ذَلِکَ أَحَدُکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ وَلَمْ يَقُلْ لَا يَفْعَلْ ذَاکَ أَحَدُکُمْ قَالَا فِي حَدِيثِهِمَا فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةٌ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَقَدْ کَرِهَ الْعَزْلَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ
ابن ابی عمر، قتیبہ، سفیان، ابن عیینہ، ابن ابی نجیح، مجاہد، قزعة، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے عزل کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتا ہے ابن عمر اپنی حدیث میں یہ الفاظ زیادہ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہ کرے دونوں راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نفس نے پیدا ہونا ہے اللہ اسے ضرور پیدا کرے گا اس باب میں حضرت جابر سے بھی روایت ہے۔ حدیث ابوسعید، حسن صحیح ہے اور ابوسعید ہی سے کئی سندوں سے منقول ہے۔ صحابہ کرام اور دوسرے علماء کی ایک جماعت نے عزل کو ناپسند کیا ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported that azl (coitus interruptus) was mentioed before Allah’s Messenger(SAW). He asked, ‘Why does one of you do it?” Ibn Umar added in his version that the Prophet (SAW) did not say, “Let not any of you do it,” and their hadith continues. The Prophet (SAW) said, “There is no creation but that Allah is its Creator”. (which is to be created will come into existence). [Bukhari 7409, Muslim 1438, Abu Dawud 1141]