سوکنوں کے درمیان باری مقرر کرنا
راوی: ابن ابی عمر , بشر بن سری , حماد بن سلمہ , ایوب , ابی قلابہ , عبداللہ بن یزید , عائشہ
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ هَذِهِ قِسْمَتِي فِيمَا أَمْلِکُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِکُ وَلَا أَمْلِکُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ هَکَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقْسِمُ وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقْسِمُ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ لَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِکُ وَلَا أَمْلِکُ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ الْحُبَّ وَالْمَوَدَّةَ کَذَا فَسَّرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ
ابن ابی عمر، بشر بن سری، حماد بن سلمہ، ایوب، ابی قلابہ، عبداللہ بن یزید، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیویوں کے درمیان راتیں برابر تقسیم کرتے اور فرماتے اے اللہ یہ تقسیم تو میرے اختیار میں ہے پس تو جس چیز پر قدرت رکھتا ہے میں اس پر قادر نہیں تو مجھے ایسی چیز پر ملامت نہ کرے۔ حدیث عائشہ کئی راویوں نے حماد بن سلمہ سے انہوں نے ایوب سے انہوں نے ابوقلابہ سے انہوں نے عبداللہ بن یزید سے انہوں نے ابوقلابہ سے انہوں نے عبداللہ بن یزید سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اسی طرح مرفوعاً نقل کی ہے کہ آپ اپنی ازواج مطہرات میں برابر تقسیم کرتے تھے۔ یہ حدیث حماد بن سلمہ کی حدیث سے اصح ہے۔ آپ کا یہ قول کہ مجھے ملامت نہ کر، بعض اہل علم اس کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اس سے مراد محبت والفت ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated that the Prophet (SAW) used to divide his time equally among his wives. He would pray, “0 Allah! This is my division in what I possess. So, do not blame me concerning that which you possess but I do not”.
[Ahmed 25165, Abu Dawud 2134, Nisai 3953, Ibn e Majah 1971]