وہ شخص جو نکاح کے بعد مہر مقرر کرنے سے پہلے فوت ہوجائے تو؟
راوی: حسن بن علی , یزید بن ہارون , عبدالرزاق , سفیان , منصور
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ کِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَابْنُ عُمَرَ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا حَتَّی مَاتَ قَالُوا لَهَا الْمِيرَاثُ وَلَا صَدَاقَ لَهَا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ لَوْ ثَبَتَ حَدِيثُ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ لَکَانَتْ الْحُجَّةُ فِيمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِي عَنْ الشَّافِعِيِّ أَنَّهُ رَجَعَ بِمِصْرَ بَعْدُ عَنْ هَذَا الْقَوْلِ وَقَالَ بِحَدِيثِ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ
حسن بن علی، یزید بن ہارون، عبدالرزاق، سفیان، منصور سے اسی کی مثل نقل ہے حدیث ابن مسعود حسن صحیح ہے اور انہی سے کئی سندوں سے مروی ہے بعض صحابہ اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے سفیان ثوری، احمد، اور اسحاق، کا یہی قول ہے بعض بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے انہوں نے فرمایا جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور مہر مقرر نہ کیا جائے تو جماع سے پہلے فوت ہونے کی صورت میں اس عورت کا میراث میں تو حصہ ہے لیکن مہر مقرر نہ کیا جائے تو جماع سے پہلے فوت ہونے کی صورت میں میراث میں تو حصہ ہے لیں مہر نہیں البتہ عدت گزارے گی، امام شافعی کا بھی یہی قول ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر بروع بنت واشق، والی حدیث ثابت بھی ہو جائے تو بھی حجت وہی بات ہوگئی، جو نبی کریم سے مروی ہے امام شافعی سے مروی ہے کہ وہ مصر میں گئے تو انہوں نے اپنے قول سے رجوع کرلیا تھا اور بروع بنت واشق کی حدیث پر عمل کرنے لگے تھے۔