سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 2092

قیامت کے دن دوسری مرتبہ زندہ ہونے سے متعلق

راوی: عمروبن علی , یحیی , ولید بن جمیع , ابوطفیل , حذیفہ بن اسید , ابوذر

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي أَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ ثَلَاثَةَ أَفْوَاجٍ فَوْجٌ رَاکِبِينَ طَاعِمِينَ کَاسِينَ وَفَوْجٌ تَسْحَبُهُمْ الْمَلَائِکَةُ عَلَی وُجُوهِهِمْ وَتَحْشُرُهُمْ النَّارُ وَفَوْجٌ يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ يُلْقِي اللَّهُ الْآفَةَ عَلَی الظَّهْرِ فَلَا يَبْقَی حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَتَکُونُ لَهُ الْحَدِيقَةُ يُعْطِيهَا بِذَاتِ الْقَتَبِ لَا يَقْدِرُ عَلَيْهَا

عمروبن علی، یحیی، ولید بن جمیع، ابوطفیل، حذیفہ بن اسید، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سچے اور سچے کہے گئے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے ارشاد فرمایا کہ (قیامت کے دن) لوگ تین قسم کے ہوں گے ایک طبقہ تو سوار ہوگا جو کہ کھاتے اور لباس (پہنتے جائیں گے) اور دوسرے طبقہ کو فرشتے ان کے چہروں کو الٹا کر کے ان کو دوزخ کی جانب گھسیٹ لیں گے اور ان کو دوزخ کی جانب لے کر جائیں گے اور تیسرا طبقہ وہ ہوگا جو کہ پاؤں سے چلے گا اور دوڑے گا اللہ تعالیٰ سواریوں پر آفت ڈال دے گا ان کو سواری نہ مل سکے گی۔ یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس باغ ہوگا وہ ایک اونٹ کے عوض میں دے دے گا لیکن اس کو اونٹ نہیں ملے گا۔

0Muawiyah bin Qurrah narrated that his father said:
“When the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sat, some of his Companions would sit with him. Among them was a man who had a little son who used to come to him from behind, and he would make him sit in front of him. He (the child) died, and the man stopped attending the circle because it reminded him of his son, —d made him feel sad. The
missed him and said: Why do I not see so-and-so?’ They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, his son whom you saw has died.’ The prophet met him and asked him about his son, and he told him that be had died. He offered his condolences and said: ‘so-and so, which would you like better, to enjoy his company all your life, or to come to any of the gates of Paradise on the Day of Resurrection, and find that he arrived there before you, and he is opening the gate for you?’ He said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! For him to get to the gate of Paradise before me and open it for me is dearer to me.’ He said: ‘You will have that.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں