سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 2093

سب سے پہلے کسے کپڑے پہنائے جائیں گے؟

راوی: محمود بن غیلان , وکیع و وہب بن جریر و ابوداؤد , شعبہ , مغیرة بن نعمان , سعید بن جبیر , ابن عباس

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْعِظَةِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ مَحْشُورُونَ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عُرَاةً قَالَ أَبُو دَاوُدَ حُفَاةً غُرْلًا وَقَالَ وَکِيعٌ وَوَهْبٌ عُرَاةً غُرْلًا کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ قَالَ أَوَّلُ مَنْ يُکْسَی يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَإِنَّهُ سَيُؤْتَی قَالَ أَبُو دَاوُدَ يُجَائُ وَقَالَ وَهْبٌ وَوَکِيعٌ سَيُؤْتَی بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ کَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي إِلَی قَوْلِهِ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ الْآيَةَ فَيُقَالُ إِنَّ هَؤُلَائِ لَمْ يَزَالُوا مُدْبِرِينَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ مُرْتَدِّينَ عَلَی أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ

محمود بن غیلان، وکیع و وہب بن جریر و ابوداؤد، شعبہ، مغیرة بن نعمان، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نصیحت فرمانے کے واسطے کھڑے ہوئے تو ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تم سب کے سب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ننگے جسم ننگے پاؤں اور بغیر ختنہ کے حاضر ہو گے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آیت کریمہ" کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ" تلاوت فرمائی۔ اس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے لوگو ہم نے جس طریقہ سے پیدائش کو شروع کیا اس طرح سے ہم دوسری مرتبہ کریں گے اور قیامت کے دن سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو کپڑے پہنائے جائیں گے اور میری امت کے کچھ لوگ حاضر کئے جائیں گے میں عرض کروں گا کہ اے میرے مولیٰ یہ میرے ساتھی ہیں فرمایا جائے گا کہ تم کو اس کا علم نہیں ہے کہ جو ان لوگوں نے تمہارے (دنیا سے جانے کے) بعد نئی نئی باتیں پیدا کی تھیں میں اس طریقہ سے کہوں گا جس طرح سے نیک قسمت والے بندے (یعنی حضرت عیسیٰ ) نے کہا ( وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا) (اللہ تعالیٰ کے سامنے) میں ان پر گواہ تھا جب تک ان میں موجود تھا۔ پھر جس وقت تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو تو ان کا نگہبان اور محافظ تھا۔ اگر تو ان کو عذاب میں مبتلا کرے گا تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کی مغفرت کر دے گا تو تو غالب اور حکمت والا ہے اس پر فرمایا جائے گا (یعنی حق سبحانہ تعالیٰ فرمائیں گے) تو غالب اور حکمت والا ہے پھر کیا جانے گا یہ (وہ لوگ ہیں جو کہ) دین سے منحرف ہو گئے ہیں (یعنی دین اسلام ان لوگوں نے چھوڑ دیا) جس وقت تم ان لوگوں سے جدا ہوئے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The angel of death was sent to Musa, peace be upon him, and when he came to him, he slapped him and put his eye out. He went back to his Lord and said: ‘You sent me to a slave who does not want death.’ Allah, the Mighty and Sublime, restored his eye and said: ‘Go back to him and tell him to put his hand on the back of a bull, and for every hair that his hand covers he will have one year.’ He said: ‘Lord, then what?’ He said: ‘Death.’ He said: ‘Let me go now.’ And he (Musa) asked his Lord to bring him within a stone’s throw of the Holy Land, the distance of a stone’s throw. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘If I were there, I would show you his grave, beside the road beneath a red dune.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں