جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)
راوی: قتیبہ بن سعید , یعقوب بن عبدالرحمن , ابوحازم , سہل بن سعد
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوکُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقِيلَ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَشْتَکِي عَيْنَيْهِ قَالَ فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ فَأُتِيَ بِهِ فَبَصَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ حَتَّی کَأَنْ لَمْ يَکُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّی يَکُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ انْفُذْ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ يَکُونَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن عبدالرحمن، ابوحازم ، سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن فرمایا میں کل کو یہ پر چم ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عطا فرمائے گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت رکھتے ہیں سہیل کہتے ہیں کہ لوگوں نے وہ رات بڑی بے چینی سے گزاری کہ دیکھئے کل کسے پر چم عطا ہوتا ہے جب صبح ہوئی تو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے اور ہر ایک اس پر چم کے ملنے کا خواہش مند تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی بن ابوطالب کہاں ہیں؟ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے پاس آدمی بھیج کر انہیں بلاؤ چنانچہ انہیں بلایا گیا تو آنحضرت نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں میں لگا کر ان کے لئے دعا کی تو وہ ایسے تندرست ہو گئے گویا انہیں کوئی تکلیف ہی نہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پر چم دے دیا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں ان سے اس وقت تک جہاد کرتا رہوں جب تک وہ ہماری طرح مسلمان نہ ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سیدھے جا کر ان کے میدان میں اتر پڑو پھر انہیں اسلام کی دعوت دو اور اسلام میں اللہ کے جو حقوق ان پر واجب ہوں گے وہ بتاؤ قسم اللہ کی! تمہارے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا کسی کو (اسلام کی طرف) ہدایت فرما دینا تمہارے لئے سرخ (عمدہ) اونٹوں سے بہتر ہے۔
Narrated Sahl bin Sad:
On the day of Khaibar, Allah's Apostle said, "Tomorrow I will give this flag to a man through whose hands Allah will give us victory. He loves Allah and His Apostle, and he is loved by Allah and His Apostle." The people remained that night, wondering as to who would be given it. In the morning the people went to Allah's Apostle and everyone of them was hopeful to receive it (i.e. the flag). The Prophet said, "Where is Ali bin Abi Talib?" It was said, "He is suffering from eye trouble O Allah's Apostle." He said, "Send for him." 'Ali was brought and Allah's Apostle spat in his eye and invoked good upon him. So 'Ali was cured as if he never had any trouble. Then the Prophet gave him the flag. 'Ali said "O Allah's Apostle! I will fight with them till they become like us." Allah's Apostle said, "Proceed and do not hurry. When you enter their territory, call them to embrace Islam and inform them of Allah's Rights which they should observe, for by Allah, even if a single man is led on the right path (of Islam) by Allah through you, then that will be better for you than the nice red camels.