جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)
راوی: عبدالغفار بن داؤد , یعقوب بن عبدالرحمن (دوسری سند) احمد , ابن وہب , یعقوب بن عبدالرحمن , زہری , مطلب کے آزاد کردہ غلام عمرو , انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْنَا خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُکِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَکَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّی بَلَغْنَا سَدَّ الصَّهْبَائِ حَلَّتْ فَبَنَی بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ ثُمَّ قَالَ لِي آذِنْ مَنْ حَوْلَکَ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِيمَتَهُ عَلَی صَفِيَّةَ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَوِّي لَهَا وَرَائَهُ بِعَبَائَةٍ ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُکْبَتَهُ وَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَی رُکْبَتِهِ حَتَّی تَرْکَبَ
عبدالغفار بن داؤد، یعقوب بن عبدالرحمن (دوسری سند) احمد، ابن وہب، یعقوب بن عبدالرحمن، زہری، مطلب کے آزاد کردہ غلام عمرو، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہم خیبر آئے جب اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قلعہ خیبر میں فتح عنایت فرمادی تو آپ سے صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت حیی کے حسن و جمال کا ذکر کیا گیا وہ نئی دلہن ہی تھیں کہ ان کا شوہر مارا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اپنے لئے انتخاب فرمالیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں لے کر چلے یہاں تک کہ جب ہم مقام سد صہباء میں پہنچے تو صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (حیض سے غسل کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے) حلال ہو گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ خلوت فرمائی پھر آپ نے مالیدہ بنا کر چھوٹے دسترخوان پر رکھ کر مجھ سے فرمایا اپنے آس پاس کے لوگوں کو جا کر بتا دو (اور بلا لاؤ) چنانچہ یہی حضرت صفیہ کی شادی کا ولیمہ تھا اور ہم مدینہ کی طرف چلے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت صفیہ کے لئے اپنے پیچھے ایک چادر بچھاتے ہوئے دیکھا پھر آپ اپنے اونٹ کے قریب بیٹھتے اور اپنا زانوئے مبارک ٹکا دیتے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے زانوائے مبارک پر اپنا پاؤں رکھ کر سوار ہو جاتیں۔
Narrated Anas bin Malik:
We arrived at Khaibar, and when Allah helped His Apostle to open the fort, the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtaq whose husband had been killed while she was a bride, was mentioned to Allah's Apostle. The Prophet selected her for himself, and set out with her, and when we reached a place called Sidd-as-Sahba,' Safiya became clean from her menses then Allah's Apostle married her. Hais (i.e. an 'Arabian dish) was prepared on a small leather mat. Then the Prophet said to me, "I invite the people around you." So that was the marriage banquet of the Prophet and Safiya. Then we proceeded towards Medina, and I saw the Prophet, making for her a kind of cushion with his cloak behind him (on his camel). He then sat beside his camel and put his knee for Safiya to put her foot on, in order to ride (on the camel).