جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)
راوی: محمد بن علاء , ابواسامہ , یزید بن عبداللہ , ابوبردہ , ابوموسیٰ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمْ أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَالْآخَرُ أَبُو رُهْمٍ إِمَّا قَالَ بِضْعٌ وَإِمَّا قَالَ فِي ثَلَاثَةٍ وَخَمْسِينَ أَوْ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي فَرَکِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَی النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّی قَدِمْنَا جَمِيعًا فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ وَکَانَ أُنَاسٌ مِنْ النَّاسِ يَقُولُونَ لَنَا يَعْنِي لِأَهْلِ السَّفِينَةِ سَبَقْنَاکُمْ بِالْهِجْرَةِ وَدَخَلَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ وَهِيَ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَنَا عَلَی حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَةً وَقَدْ کَانَتْ هَاجَرَتْ إِلَی النَّجَاشِيِّ فِيمَنْ هَاجَرَ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَی حَفْصَةَ وَأَسْمَائُ عِنْدَهَا فَقَالَ عُمَرُ حِينَ رَأَی أَسْمَائَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ قَالَ عُمَرُ الْحَبَشِيَّةُ هَذِهِ الْبَحْرِيَّةُ هَذِهِ قَالَتْ أَسْمَائُ نَعَمْ قَالَ سَبَقْنَاکُمْ بِالْهِجْرَةِ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْکُمْ فَغَضِبَتْ وَقَالَتْ کَلَّا وَاللَّهِ کُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْعِمُ جَائِعَکُمْ وَيَعِظُ جَاهِلَکُمْ وَکُنَّا فِي دَارِ أَوْ فِي أَرْضِ الْبُعَدَائِ الْبُغَضَائِ بِالْحَبَشَةِ وَذَلِکَ فِي اللَّهِ وَفِي رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَايْمُ اللَّهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّی أَذْکُرَ مَا قُلْتَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ کُنَّا نُؤْذَی وَنُخَافُ وَسَأَذْکُرُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُهُ وَاللَّهِ لَا أَکْذِبُ وَلَا أَزِيغُ وَلَا أَزِيدُ عَلَيْهِ فَلَمَّا جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ عُمَرَ قَالَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَمَا قُلْتِ لَهُ قَالَتْ قُلْتُ لَهُ کَذَا وَکَذَا قَالَ لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْکُمْ وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ وَلَکُمْ أَنْتُمْ أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ قَالَتْ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَی وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ مَا مِنْ الدُّنْيَا شَيْئٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلَا أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن علاء، ابواسامہ، یزید بن عبداللہ، ابوبردہ، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا ہمیں یمن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ سے ہجرت کی خبر ملی تو میں اور میرے دو بھائی جن سے میں چھوٹا تھا ایک ابوبردہ اور دوسرے ابورحم کچھ اوپر پچاس یا یہ فرمایا کہ یا53یا52 آدمیوں کے ہمراہ جو میری قوم کے تھے (یمن سے) بقصد ہجرت چلے اور کشتی میں بیٹھ گئے اس کشتی نے ہمیں حبشہ میں نجاشی کے پاس پہنچادیا تو وہاں ہمیں جعفر بن ابی طالب ملے ہم ان کے ساتھ مقیم ہو گئے وہاں سے ہم سب مدینہ کی طرف چلے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے فتح خیبر کے موقعہ پر ملاقات ہوئی کچھ لوگ ہم اہل سفینہ سے یہ کہنے لگے کہ ہجرت میں لوگ تم سے سبقت لے گئے اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عمیس جو ہمارے ساتھ آئی تھیں ام المومنین حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس زیارت کے واسطے گئیں اور انہوں نے مہاجرین کے ساتھ نجاشی کی طرف بھی ہجرت کی تھی اسماء، حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ہی تھیں کہ حضرت عمر حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئے اور اسماء کو دیکھ کر پوچھا یہ کون ہے؟ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عمیس ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا دریا والی حبشیہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں یعنی جنہوں نے حبشہ ہجرت کی تھی اور اب براہ سمندر آئی ہیں اسماء نے کہا ہاں! حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہجرت میں ہم تم پر سبقت لے گئے لہذا ہم تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب اور حقدار ہیں حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ سن کر غصہ آ گیا اور کہا ہرگز نہیں واللہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ تمہارے بھوکے کو کھانا کھلاتے اور ناواقف کو نصیحت و وعظ فرماتے تھے اور ہم غیروں اور دشمنوں کے ملک میں تھے اور یہ سب کچھ (مصائب) اللہ اور اس کے رسول کے راستہ میں ہوتے تھے اور اللہ کی قسم! میرے اوپر کھانا پینا حرام ہے جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہاری بات نہ کہہ دوں اور ہمیں تو ایذاء دی جاتی تھی اور خوف دلایا جاتا تھا میں بہت جلد یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرکے آپ سے پوچھوں گی واللہ نہ میں جھوٹ بولوں گی نہ کجراہی اختیار کروں گی اور نہ اس سے زیادہ بات بیان کروں گی پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایسا ایسا کہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے انہیں کیا جواب دیا انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے اس اس طرح کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تم سے زیادہ میرے قریب اور حقدار نہیں ہیں کیونکہ اس کی اور اس کے ساتھیوں کی ایک مرتبہ ہجرت ہے اور اے اہل سفینہ! تمہاری دو مرتبہ ہجرت ہے اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں کہ میں ابوموسیٰ اور اہل سفینہ کو دیکھتی کہ وہ میرے پاس گروہ در گروہ آتے اور یہ حدیث مجھ سے پوچھتے دنیا کی کوئی چیز ان کے دلوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بڑی اور مسرت بخش نہیں تھی
Narrated Abu Musa:
The news of the migration of the Prophet (from Mecca to Medina) reached us while we were in Yemen. So we set out as emigrants towards him. We were (three) I and my two brothers. I was the youngest of them, and one of the two was Abu Burda, and the other, Abu Ruhm, and our total number was either 53 or 52 men from my people. We got on board a boat and our boat took us to Negus in Ethiopia. There we met Ja'far bin Abi Talib and stayed with him. Then we all came (to Medina) and met the Prophet at the time of the conquest of Khaibar. Some of the people used to say to us, namely the people of the ship, "We have migrated before you." Asma' bint 'Umais who was one of those who had come with us, came as a visitor to Hafsa, the wife the Prophet . She had migrated along with those other Muslims who migrated to Negus. 'Umar came to Hafsa while Asma' bint 'Umais was with her. 'Umar, on seeing Asma,' said, "Who is this?" She said, "Asma' bint 'Umais," 'Umar said, "Is she the Ethiopian? Is she the sea-faring lady?" Asma' replied, "Yes." 'Umar said, "We have migrated before you (people of the boat), so we have got more right than you over Allah's Apostle " On that Asma' became angry and said, "No, by Allah, while you were with Allah's Apostle who was feeding the hungry ones amongst you, and advised the ignorant ones amongst you, we were in the far-off hated land of Ethiopia, and all that was for the sake of Allah's Apostle . By Allah, I will neither eat any food nor drink anything till I inform Allah's Apostle of all that you have said. There we were harmed and frightened. I will mention this to the Prophet and will not tell a lie or curtail your saying or add something to it." So when the Prophet came, she said, "O Allah's Prophet 'Umar has said so-and-so." He said (to Asma'), "What did you say to him?" Asma's aid, "I told him so-and-so." The Prophet said, "He (i.e. 'Umar) has not got more right than you people over me, as he and his companions have (the reward of) only one migration, and you, the people of the boat, have (the reward of) two migrations." Asma' later on said, "I saw Abu Musa and the other people of the boat coming to me in successive groups, asking me about this narration,, and to them nothing in the world was more cheerful and greater than what the Prophet had said about them."
Narrated Abu Burda: Asma' said, "I saw Abu Musa requesting me to repeat this narration again and again."
Narrated Abu Burda: Abu Musa said, "The Prophet said, "I recognize the voice of the group of Al-Ashariyun, when they recite the Qur'an, when they enter their homes at night, and I recognize their houses by (listening) to their voices when they are reciting the Qur'an at night although I have not seen their houses when they came to them during the day time. Amongst them is Hakim who, on meeting the cavalry or the enemy, used to say to them (i.e. the enemy). My companions order you to wait for them.' "