مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 434

کبوتر بازی حرام ہے

راوی:

وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يتبع حمامة فقال شيطان يتبع شيطانة . رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان .

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو کبوتروں کے پیچھے پڑا ہوا تھا یعنی ان کے ساتھ لہو و لعب کرنے اور ان کو اڑانے میں مشغول تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شیطان ہے اور شیطان کے پیچھے پڑا ہوا ہے ۔ " (احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، بیہقی ، )

تشریح
اس شخص کو شیطان اس لئے فرمایا کہ وہ حق سے بعد اختیار کئے ہوئے تھا اور لایعنی و بے مقصد کام میں مشغول تھا اور ان کبوتروں کو اس بنا پر شیطان فرمایا کہ انہوں نے اس شخص کو بازی اور لہو و لعب میں مشغول کر کے ذکر الہٰی اور دین و دنیا کے دوسرے کاموں سے باز رکھا ، اس سے معلوم ہوا کہ کبوتر بازی حرام ہے اور نووی نے لکھا ہے کہ انڈے سے بچے حاصل کرنے کے لئے دل کو بہلانے کی خاطر اور نامہ بری کے مقصد سے کبوتروں کو پالنا بلا کراہت جائز ہے لیکن ان کو اڑانا مکروہ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں