مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 436

کنیسہ کا ذکر

راوی:

وعن عائشة قالت لما اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم ذكر بعض نسائه كنيسة يقال لها مارية وكانت أم سلمة وأم حبيبة أتتا أرض الحبشة فذكرنا من حسنها وتصاوير فيها فرفع رأسه فقال أولئك إذا مات فيهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا ثم صوروا فيه تلك الصور أولئك شرار خلق الله .

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے بعض نے ایک کنیسہ کا ذکر کیا جس کو ماریہ کہا جاتا تھا (کنیسہ یہود و نصاری کی عبادت گاہ کہتے ہیں، جو کنشیت کا معرب ہے اسی کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی ازواج مطہرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دلبستگی کے لئے باتوں میں مشغول تھیں کہ بعض ازواج مطہرات یعنی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کنیسہ کا ذکر کیا جس کو انہوں نے ملک حبشہ میں دیکھا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ ازواج مطہرات یعنی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حبشہ جا چکی تھیں جہاں کے لوگ عیسائیت کے پیروکار تھے ) چنانچہ ان دونوں نے کنیسہ کی خوبصورتی اور اس میں بنی ہوئی تصویروں کا ذکر کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تذکرہ سن کر اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا کہ وہ لوگ (یعنی حبشہ والے یا انصاری ایسا کرتے ہیں کہ ) جب ان میں سے کوئی نیک و صالح آدمی مر جاتا ہے تو وہ اس کی قبر پر عبادت گاہ بنا لیتے ہیں (جس کو کنیسہ کہا جاتا ہے ) اور اس کنیسہ میں (اپنے نیک و صالح لوگوں کی ) یہ تصاویر بناتے ہیں وہ لوگ (حقیقت میں ) اللہ کی بدترین مخلوق ہیں ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ قبروں پر عبادت گاہ بنانے اور ان قبروں کی طرف منہ کر کے عبادت کرنے کی وجہ سے وہ اللہ کی بدترین مخلوق میں شمار کئے جاتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں