صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1446

جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , زہری , اسمٰعیل بن امیہ نے زہری

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ وَسَأَلَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ قَالَ لَهُ بَعْضُ بَنِي سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ لَا تُعْطِهِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ فَقَالَ وَا عَجَبَاهْ لِوَبْرٍ تَدَلَّی مِنْ قَدُومِ الضَّأْنِ وَيُذْکَرُ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُخْبِرُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَانَ عَلَی سَرِيَّةٍ مِنْ الْمَدِينَةِ قِبَلَ نَجْدٍ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَدِمَ أَبَانُ وَأَصْحَابُهُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحَهَا وَإِنَّ حُزْمَ خَيْلِهِمْ لَلِيفٌ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا تَقْسِمْ لَهُمْ قَالَ أَبَانُ وَأَنْتَ بِهَذَا يَا وَبْرُ تَحَدَّرَ مِنْ رَأْسِ ضَأْنٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَانُ اجْلِسْ فَلَمْ يَقْسِمْ لَهُمْ

علی بن عبداللہ، سفیان، زہری، اسماعیل بن امیہ نے زہری سے پوچھا تو انہوں نے اس طرح سند بیان کی کہ عنبسہ بن سعید، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے سوال کیا کہ غنیمت خیبر میں سے مجھے بھی حصہ ملے تو سعید بن عاص کے کسی لڑکے نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ابوہریرہ کو حصہ نہ دیجئے ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اسی کو نہ دیجئے کیونکہ یہ ابن قوقل کا قاتل ہے تو اس نے کہا تعجب ہے اس اوبلے پر جو قَدُومِ ضَأْنٍ کی چوٹیوں سے ابھی اتر کر آیا ہے، زبیدی ، زہری، عنبسہ بن سعید، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سعید بن عاص سے مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابان کو مدینہ سے نجد کی طرف کسی لشکر کا سردار مقرر کرکے روانہ کیا تھا ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ خیبر میں فتح خیبر کے بعد ابان اور ان کے ساتھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے اور ان کے گھوڑوں کی پیٹیاں چھال کی تھیں یعنی بے سروسامان تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! انہیں مال غنیمت میں سے حصہ نہ دیجئے تو ابان نے کہا اوبلے جو کوہ ضان کی چوٹیوں سے ابھی اتر کر آیا ہے تو یہ بات کہتا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابے ابان بیٹھ جاؤ اور انہیں حصہ نہ دیا۔

Narrated 'Anbasa bin Said:
Abu Huraira came to the Prophet and asked him (for a share from the Khaibar booty). On that, one of the sons of Said bin Al-'As said to him, "O Allah's Apostle! Do not give him." Abu Huraira then said (to the Prophet ) "This is the murderer of Ibn Qauqal." Sa'id's son said, "How strange! A guinea pig coming from Qadum Ad-Dan!"
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent Aban from Medina to Najd as the commander of a Sariya. Aban and his companions came to the Prophet at Khaibar after the Prophet had conquered it, and the reins of their horses were made of the fire of date palm trees. I said, "O Allah's Apostle! Do not give them a share of the booty." on, that, Aban said (to me), "Strange! You suggest such a thing though you are what you are, O guinea pig coming down from the top of Ad-Dal (a lotus tree)! "On that the Prophet said, "O Aban, sit down ! " and did not give them any share.

یہ حدیث شیئر کریں