جو شخص صبر کرتے ہوئے اور ثواب کی نیت سے اللہ کی راہ میں لڑے
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ ذَكَرَ الْجِهَادَ فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْهُ إِلَّا الْفَرَائِضَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهَلْ ذَلِكَ مُكَفِّرٌ عَنْهُ خَطَايَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِذَا قُتِلَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّهُ مَأْخُوذٌ بِهِ كَمَا زَعَمَ لِي جِبْرِيلُ
عبداللہ بن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے آپ نے خطبہ دینا شروع کیا اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کی پھر جہاد کا ذکر کیا اس سے افضل صرف فرائض ہیں ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ آپ کے خیال میں جو شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے تو کیا اس کے گناہ ختم ہوجائیں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں جب وہ صبر کرتے ہوئے اور ثواب کے حصول کی نیت کرتے ہوئے دشمن کا سامنا کرتے ہوئے پیٹھ پھیرے بغیر ماراجائے تو اس کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے البتہ قرض معاف نہیں ہوگا اسے اس کی وجہ سے پکڑا جائے گا جبرائیل نے مجھے اسی طرح بتایاہے۔