مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 453

بچوں کے حلق کی مخصوص بیماری " عذرہ " کا علاج

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تعذبوا صبيانكم بالغمز من العذرة عليكم بالقسط . ( متفق عليه )

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے بچوں کے حلق کی بیماری کو ہاتھ یا کپڑے سے ان کو اذیت نہ پہنچاؤ بلکہ تمہیں قسط کا استعمال کرنا چاہئے ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
" عذرہ " ایک بیماری ہے جو شیر خوار بچے کو ہو جایا کرتی ہے اس کا سبب خون کا ہیجان ہوتا ہے عام طور پر مائیں یا دائیاں اس کو دفع کرنے کے لئے بچے کے حلق میں انگلی ڈال کر اس کو دباتی ہیں جن سے سیاہ خون نکلتا ہے اور بچے کو بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے ۔
چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طریقہ علاج سے منع فرمایا اور دفعیہ مرض کے لئے قسط کو بطور دوا تجویز فرمایا اس مرض میں قسط کو استعمال کرنے کی صورت یہ ہے کہ اس کو پانی میں حل کر کے ناک میں ٹپکایا جائے جس کو " سحولا " کہتے ہیں یہ محلول ناک کے ذریعہ عذرہ پر پہنچ کر اس کو دور کر دے گا ۔ واضح رہے کہ عذرہ کے علاج کے لئے قسط کی تجویز بعض اطباء کے نزدیک حیرانی کا باعث ہے کیونکہ ان کے کہنے کے مطابق قسط چونکہ گرم ہے اور عذرہ بھی گرمی کی وجہ سے ہوتا ہے خاص طور پر حجاز میں کہ جہاں کی آب و ہوا گرم ہے اس لئے اس بیماری کو قسط سے کیونکر فائدہ ہوگا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ عذرہ کا مادہ اصل میں وہ خون ہوتا ہے جس پر بلغم کا غلبہ ہوتا ہے گویا عذرہ خون اور بلغم دونوں سے ملکر بنتا ہے لیکن بلغم زیادہ ہوتا ہے اور خون کم لہٰذا بلغم کی رطوبت کو قسط کی گرمی جذب کر لیتی ہے ! بسا اوقات دوا کا فائدہ بالخاصیت بھی ہوتا ہے اس اعتبار سے عذرہ میں قسط کا استعمال باعث حیرت نہیں ہونا چاہئے ، علاوہ ازیں ایک جواب یہ بھی ہے کہ عذرہ کا علاج قسط کے ذریعہ کرنا اعجاز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کرشمہ ہے جس میں عقل کی کوئی دخل نہیں ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں