گھڑ دوڑ کا بیان۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ أُجْرِيَتْ الْخَيْلُ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ وَالْحَكَمُ بْنُ أَيُّوبَ عَلَى الْبَصْرَةِ فَأَتَيْنَا الرِّهَانَ فَلَمَّا جَاءَتْ الْخَيْلُ قَالَ قُلْنَا لَوْ مِلْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَسَأَلْنَاهُ أَكَانُوا يُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ فِي قَصْرِهِ فِي الزَّاوِيَةِ فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا يَا أَبَا حَمْزَةَ أَكُنْتُمْ تُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَاهِنُ قَالَ نَعَمْ لَقَدْ رَاهَنَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ يُقَالُ لَهُ سَبْحَةُ فَسَبَقَ النَّاسَ فَانْهَشَّ لِذَلِكَ وَأَعْجَبَهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد انْهَشَّ يَعْنِي أَعْجَبَهُ
ابولبید بیان کرتے ہیں حجاج کے زمانے میں جب حکم بن ایوب بصرہ کا گورنر تھا میں نے اپنے گھوڑے کو تیار کیا ہم گھڑ دوڑ کروانے والے کے پاس آئے جب گھوڑے آگئے تو ہم نے سوچا اگر ہم حضرت انس بن مالک کے پاس جائیں تو ان سے اس بارے میں دریافت کریں گے کیا وہ لوگ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں گھڑدوڑ کرواتے تھے (تو یہ مناسب ہوگا) حبیب کہتے ہیں ہم لوگ حضرت انس کے پاس آئے وہ زاویہ نامی علاقے میں موجود تھے ہم نے ان سے سوال کیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے زمانہ میں گھوڑوں کا مقابلہ کروایا کرتے تھے۔ انہوں نے جواب دیا ہاں۔ اللہ کی قسم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھوڑے کو مقابلہ میں شامل کروایا تھا جس کا نام سبحہ تھا پھر آپ لوگوں سے آگے نکل گئے تو آپ کو بہت خوشی ہوئی۔ امام دارمی فرماتے ہیں حدیث میں جو"انہش" لفظ استعمال ہواہے اس کا مطلب ہے کوئی بات پسند آجانا۔