سحری میں تاخیر کی فضیلت
راوی: محمد بن یحیی بن ایوب , وکیع , سفیان , عاصم , زید ، ہم لوگوں نے حذیفہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ أَيُّوبَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ قَالَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَيَّ سَاعَةٍ تَسَحَّرْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ النَّهَارُ إِلَّا أَنَّ الشَّمْسَ لَمْ تَطْلُعْ
محمد بن یحیی بن ایوب، وکیع، سفیان، عاصم، زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ تم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کسی وقت سحری کی؟ انہوں نے فرمایا کہ دن ہو چکا تھا لیکن سورج نہیں نکلا تھا (یعنی فجر کا وقت بالکل قریب تھا) اور بعض حضرات کے نزدیک سورج کے نکلنے سے سحری درست ہے لیکن یہ قول قرآن و سنت کے بالکل خلاف ہے اور بالکل مردود اور متروک ہے اور صحیح یہی ہی ہے کہ سحری فجر تک کھانا درست ہے اس کے بعد نہیں۔
It was narrated that Zirr said: “We said to Hudhaifah: ‘At what time did you take Saht with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ?’ He said: ‘It was daytime, but before the sun had risen.” (Da’if)