صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1475

غزوہ فتح (مکہ) اور حاطب بن ابی بلتعہ نے اہل مکہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لشکرکشی کی جواطلاع بھیجی تھی اس کا بیان۔

راوی: قتیبہ , سفیان , عمروبن دینار , حسن بن محمد , عبیداللہ بن ابی رافع , علی

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّی تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا کِتَابٌ فَخُذُوا مِنْهَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا تَعَادَی بِنَا خَيْلُنَا حَتَّی أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ قُلْنَا لَهَا أَخْرِجِي الْکِتَابَ قَالَتْ مَا مَعِي کِتَابٌ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْکِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ قَالَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَی نَاسٍ بِمَکَّةَ مِنْ الْمُشْرِکِينَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا حَاطِبُ مَا هَذَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ إِنِّي کُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ يَقُولُ کُنْتُ حَلِيفًا وَلَمْ أَکُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا وَکَانَ مَنْ مَعَکَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ مَنْ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِکَ مِنْ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي وَلَمْ أَفْعَلْهُ ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي وَلَا رِضًا بِالْکُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَکُمْ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيکَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَی مَنْ شَهِدَ بَدْرًا فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ السُّورَةَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِيَائَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ کَفَرُوا بِمَا جَائَکُمْ مِنْ الْحَقِّ إِلَی قَوْلِهِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَائَ السَّبِيلِ

قتیبہ، سفیان، عمروبن دینار، حسن بن محمد، عبیداللہ بن ابی رافع، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے زبیر اور مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ جاؤ حتی کہ (مقام) روضہ خاخ تک پہنچو۔ وہاں تمہیں ایک کجاوہ نشین عورت ملے گی جس کے پاس ایک خط ہوگا، وہ خط اس سے لے لو، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے گھوڑے تیزی کے ساتھ ہمیں لے اڑے حتی کہ روضہ خاخ پہنچ گئے، وہاں ہمیں ایک کجاوہ نشین عورت ملی، ہم نے اس سے کہا خط نکال، اس نے کہا میرے پاس کوئی خط نہیں، ہم نے اس سے کہا کہ یا تو خط نکال دے ورنہ ہم تیرے کپڑے اتار (کرتلاشی) لیں گے، تو اس نے اپنی چوٹی میں سے خط نکالا، ہم وہ خط لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو اس میں لکھا ہوا تھا حاطب بن ابی بلتعہ کی جانب سے مشرکین مکہ کے نام، انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض معاملات (جنگ) کی اطلاع دے رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حاطب سے فرمایا: حاطب یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا یا رسول اللہ! مجھ پر جلدی نہ کیجئے، میں ایسا آدمی ہوں کہ قریش سے میرا تعلق ہے، یعنی میں انکا حلیف ہوں اور میں ان کی ذات سے نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو مہاجر ہیں، ان سب کے رشتہ دار ہیں جو ان کے مال، اولاد کی حمایت کرسکتے ہیں، چونکہ ان سے میری قرابت نہیں تھی اس لئے میں نے چاہا کہ ان پر کوئی ایسا احسان کردوں جس سے وہ میری رشتہ داری کی حفاظت کریں اور یہ کام میں نے اپنے دین سے پھر جانے اور اسلام لانے کے بعد کفر پر راضی ہونے کے سبب سے نہیں کیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دیکھو، حاطب نے تم سے سچ سچ کہہ دیا ہے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن ماردوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (نہیں نہیں کہ) یہ بدر میں شریک تھے اور تمہیں کیا معلوم ہے؟ اللہ تعالیٰ نے حاضرین بدر کی طرف التفات کرکے فرمایا تھا، کہ تم جو تمہارا جی چاہے، عمل کرو کہ میں تمہیں بخش چکا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی کہ اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ کہ تم ان سے اپنی محبت ظاہر کرو، آخر آیت (فَقَدْ ضَلَّ سَوَا ءَ السَّبِيْلِ ) 2۔ البقرۃ : 108) تک۔

Narrated 'Ali:
Allah's Apostle sent me, Az-Zubair and Al-Miqdad saying, "Proceed till you reach Rawdat Khakh where there is a lady carrying a letter, and take that (letter) from her." So we proceeded on our way with our horses galloping till we reached the Rawda, and there we found the lady and said to her, "Take out the letter." She said, "I have no letter." We said, "Take out the letter, or else we will take off your clothes." So she took it out of her braid, and we brought the letter to Allah's Apostle . The letter was addressed from Hatib, bin Abi Balta'a to some pagans of Mecca, telling them about what Allah's Apostle intended to do. Allah's Apostle said, "O Hatib! What is this?" Hatib replied, "O Allah's Apostle! Do not make a hasty decision about me. I was a person not belonging to Quraish but I was an ally to them from outside and had no blood relation with them, and all the Emigrants who were with you, have got their kinsmen (in Mecca) who can protect their families and properties. So I liked to do them a favor so that they might protect my relatives as I have no blood relation with them. I did not do this to renegade from my religion (i.e. Islam) nor did I do it to choose Heathenism after Islam." Allah's Apostle said to his companions." As regards him, he (i.e. Hatib) has told you the truth." 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop off the head of this hypocrite!" The Prophet said, "He (i.e. Hatib) has witnessed the Badr battle (i.e. fought in it) and what could tell you, perhaps Allah looked at those who witnessed Badr and said, "O the people of Badr (i.e. Badr Muslim warriors), do what you like, for I have forgiven you. "Then Allah revealed the Sura:–
"O you who believe! Take not my enemies And your enemies as friends offering them (Your) love even though they have disbelieved in that Truth (i.e. Allah, Prophet Muhammad and this Quran) which has come to you ….(to the end of Verse)….(And whosoever of you (Muslims) does that, then indeed he has gone (far) astray (away) from the Straight Path." (60.1

یہ حدیث شیئر کریں