بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں
راوی: عبیداللہ بن عمر قواریری , حماد بن زید , ایوب , ابوقلابہ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ کُنْتُ بِالشَّامِ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ فَجَائَ أَبُو الْأَشْعَثِ قَالَ قَالُوا أَبُو الْأَشْعَثِ أَبُو الْأَشْعَثِ فَجَلَسَ فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْ أَخَانَا حَدِيثَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ نَعَمْ غَزَوْنَا غَزَاةً وَعَلَی النَّاسِ مُعَاوِيَةُ فَغَنِمْنَا غَنَائِمَ کَثِيرَةً فَکَانَ فِيمَا غَنِمْنَا آنِيَةٌ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا أَنْ يَبِيعَهَا فِي أَعْطِيَاتِ النَّاسِ فَتَسَارَعَ النَّاسُ فِي ذَلِکَ فَبَلَغَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَقَامَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَائً بِسَوَائٍ عَيْنًا بِعَيْنٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَرَدَّ النَّاسُ مَا أَخَذُوا فَبَلَغَ ذَلِکَ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ أَلَا مَا بَالُ رِجَالٍ يَتَحَدَّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ قَدْ کُنَّا نَشْهَدُهُ وَنَصْحَبُهُ فَلَمْ نَسْمَعْهَا مِنْهُ فَقَامَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَأَعَادَ الْقِصَّةَ ثُمَّ قَالَ لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ کَرِهَ مُعَاوِيَةُ أَوْ قَالَ وَإِنْ رَغِمَ مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَصْحَبَهُ فِي جُنْدِهِ لَيْلَةً سَوْدَائَ قَالَ حَمَّادٌ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ
عبیداللہ بن عمر قواریری، حماد بن زید، ایوب، حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ میں ملک شام میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا اور مسلم بن یسار بھی اس میں موجود تھے ابواشعث آیا تو لوگوں نے کہا ابوالاشعث آگئے وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان سے کہا ہمارے ان بھائیوں سے حضرت عباد بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بیان کرو انہوں نے کہا، اچھا! ہم نے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ایک جنگ لڑی تو ہمیں بہت زیادہ غنیمتیں حاصل ہوئیں اور ہماری غنیمتوں میں چاندی کے برتن بھی تھے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک آدمی کو اس کے بیچنے کا حکم دیا لوگوں کی تنخواہوں میں، لوگوں نے اس کے خریدنے میں جلدی کی یہ بات عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ سونے کی سونے کے ساتھ چاندی کی چاندی کے ساتھ کھجور کی کھجور کے ساتھ اور نمک کی نمک کے ساتھ برابر برابر و نقد بہ نقد کے علاوہ بیع کرنے سے منع کرتے تھے جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود کا کام کیا تو لوگوں نے لیا ہوا مال واپس کردیا یہ بات حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو وہ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ان لوگوں کا کیا حال ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے احادیث روایت کرتے ہیں حالانکہ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر رہے اور صحبت اختیار کی ہم نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے قصہ کو دوبارہ دہرایا اور کہا ہم تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اگرچہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو ناپسند کریں یا ان کی ناک خاک آلود ہو مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میں اس کے لشکر میں تاریک رات میں اس کے ساتھ نہ رہوں حماد نے یہی کہا یا ایسا ہی کہا۔
Abil Qiliba reported: I was in Syria (having) a circle (of friends). in which was Muslim b. Yasir. There came Abu'l-Ash'ath. He (the narrator) said that they (the friends) called him: Abu'l-Ash'ath, Abu'l-Ash'ath, and he sat down. I said to him: Narrate to our brother the hadith of Ubada b. Samit. He said: Yes. We went out on an expedition, Mu'awiya being the leader of the people, and we gained a lot of spoils of war. And there was one silver utensil in what we took as spoils. Mu'awiya ordered a person to sell it for payment to the people (soldiers). The people made haste in getting that. The news of (this state of affairs) reached 'Ubada b. Samit, and he stood up and said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) forbidding the sale of gold by gold, and silver by silver, and wheat by wheat, and barley by barley, and dates by dates, and salt by salt, except like for like and equal for equal. So he who made an addition or who accepted an addition (committed the sin of taking) interest. So the people returned what they had got. This reached Mu'awiya. and he stood up to deliver an address. He said: What is the matter with people that they narrate from the Messenger (may peace be upon him) such tradition which we did not hear though we saw him (the Holy Prophet) and lived in his company? Thereupon, Ubida b. Samit stood up and repeated that narration, and then said: We will definitely narrate what we heard from Allah's Messenger (may peace be upon him) though it may be unpleasant to Mu'awiya (or he said: Even if it is against his will). I do not mind if I do not remain in his troop in the dark night. Hammad said this or something like this.