تیز نظر کا ذکر
راوی:
وعن أسماء بنت عميس قالت يا رسول الله إن ولد جعفر تسرع إليهم العين أفأسترقي لهم ؟ قال نعم فإنه لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه .
اور حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جعفر طیار کی اولاد (چونکہ خوبصورت و خوب سیرت ہے اس لئے ان ) کو نظر بہت جلدی لگتی ہے تو کیا ان کے لئے کوئی منتر پڑھوائیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں کیونکہ اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جا سکتی تو وہ نظر ہوتی (یعنی نظر کا اثر یقینا ایک سخت ترین چیز ہے ۔ لہٰذا اس کے دفعیہ کے لئے جھاڑ پھونک کرانا جائز ہے ۔" (احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ،)
تشریح
عطاء نے لکھا ہے کہ جس طرح بعض نظر بسبب حسد اور خبث طبع کے نقصان و ضرر پہنچاتی ہے اسی طرح اس کے مقابلہ میں عارفین اور اہل اللہ کی نظر اکسیر کی مانند فائدہ مند ہوتی ہے کہ ان کی ایک نگاہ ہدایت کافر کو مؤمن فاسق کو صالح اور جاہل کو عالم بنا دیتی ہے ۔