مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 494

پناہ مانگنے کا ذکر

راوی:

وعن عائشة قالت قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم هل رئي فيكم المغربون ؟ قلت وما المغربون ؟ قال الذين يشترك فيهم الجن . رواه أبو داود . وذكر حديث ابن عباس خير ما تداويتم في باب الترجل .

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تمہارے اندر (یعنی انسانوں میں ) میں مغربون دکھائی دیتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا مغربون کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مغربون وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ جنات یعنی شیاطین شریک ہوتے ہیں ؟ (ابوداؤد ) اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت خیر ما تداویتم الخ الترجل میں نقل کی جا چکی ہے ۔"

تشریح
حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے جماع کرتے وقت اللہ کا ذکر نہ کرے یعنی یہ دعا نہ پڑھے بسم اللہ اللہم جنبنا الشیطان وجنب الشیطان ما رزقنا تو اس پر شیطان اثر انداز ہوتا ہے بایں طور پر شیطان اس شخص کے نطفہ اور اس کے ہونے والی اور اس کے ستر سے اپنا ملا لیتا ہے اور اس کے ساتھ عورت سے جماع کرتا ہے اس طرح شیطان اس شخص کے نطفہ اور اس کے ہونے والی اولاد میں شریک ہو جاتا ہے ۔ جیسا کہ قرآن کریم میں بھی فرمایا گیا ہے کہ آیت (وشارکہم فی الاموال والاولاد) اس سے معلوم ہوا کہ " مغربون کے معنی ہیں وہ لوگ جو جماع کے وقت الٰہی سے روگردانی کرتے ہیں اور اپنے نفس کو ذکر حق سے دور کر دیتے ہیں ۔ یا وہ جماع کے وقت الٰہی سے غفلت اختیار کر کے اور گویا وظیفہ زوجیت میں شیطان کو اپنا شریک بنا کر اپنی پیدا ہونے والی اولاد کو اپنی جنس سے دور کر دیتے ہیں اور اپنی نسل اور اپنے نسب میں گویا اجنبی خون کو شامل کرتے ہیں لہذا جماع کا وقت چونکہ سر شاری و غلفت کا وقت ہوتا ہے اس لئے اس موقع پر اختیاط و ہوشیاری اختیار کر کے ذکر الٰہی یعنی مذکورہ دعا پڑھنے سے چوکنا نہ چاہئے تاکہ اس بلاء و فتنہ سے محفوظ رہے ۔ واضح رہے کہ آج کے ابناء روز گار (افراد انسانی میں ) جو عام بے راہ روی، فتنہ و فساد اور مختلف قسم کی برائیاں پائی جاتی ہیں ان کا سبب اس حدیث کی روشنی میں بالکل ظاہر ہے کہ لوگوں نے عام طور پر مذکورہ ہدایت کو فراموش کر کے ذکر الٰہی کو ترک کر دیا ہے جس کے نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ پیدا ہونے والی نسل پوری طرح شیطانی اثرات لئے ہوئے دنیا میں آتی ہے۔
بعض حضرات یہ کہتے ہیں، شیطان کی شرکت کا مطلب یہ ہے کہ شیطان ان لوگوں کو زنا کی طرف راغب کرتا ہے اور ان کی نظر میں بدکاری کو اچھے سے اچھے روپ میں پیش کرتا ہے جس کی بنا پر وہ اس برائی میں مبتلا ہو کر نالائق اور غیر صالح او لاد کی پیدائش کا ذریعہ بنتے ہیں یا یہ شیطان ان لوگوں کی عورتوں و بیویوں کو زنا کی طرف مائل کرتا ہے اور ان کو غیر مردوں کے ساتھ ملوث کراتا ہے اور اس کے نتیجہ میں نالائق اولاد پیدا ہوتی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں