مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 497

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کی برکت

راوی:

وعن عثمان بن عبد الله بن موهب قال أرسلني أهلي إلى أم سلمة بقدح من ماء وكان إذا أصاب الإنسان عين أو شيء بعث إليها مخضبه فأخرجت من شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت تمسكه في جلجل من فضة فخضخضته له فشرب منه قال فاطلعت في الجلجل فرأيت شعرات حمراء . رواه البخاري .

اور حضرت عثمان بن عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ ایک دن میرے گھر والوں نے مجھ کو پانی کا ایک پیالہ دے کر ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا ۔ معمول یہ تھا کہ جب کسی کو نظر لگتی یا اور کوئی بیماری ہوتی تو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ایک پیالہ بھیجا جاتا اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا موئے مبارک نکالتیں جس کو وہ چاندی کی ایک نلکی میں رکھتی تھیں اور اس موئے مبارک کو پانی میں ڈال کر ہلاتیں اور پھر مریض اس پانی کو پی لیتا جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کو شفا عطا فرما دیتا راوی کہتے ہیں کہ میں نے چاندی کی اس نلکی میں جھانک کر دیکھا تو مجھ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی سرخ بال نظر آئے ۔! ' (بخاری )

تشریح
طیبی کہتے ہیں کہ اس موقع پر چاندی کا استعمال موئے مبارک کی تعظیم و توقیر کے پیش نظر تھا، جیسا کہ کعبہ مکرمہ پر ریشمی کپڑے کا پردہ ڈالا جاتا ہے ۔ جہاں تک ان بالوں کی سرخی کا تعلق ہے تو ہو سکتا ہے کہ موئے مبارک خلقی طور پر سرخ ہی تھے ۔ یا تھے تو بھورے مگر دیکھنے میں سرخ معلوم ہوتے تھے ، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان پر مہندی کا خضاب ہوگا جس کی وجہ سے وہ سرخ تھے ۔ یا چونکہ ان کو خوشبوؤں میں رکھا جاتا تھا اس لئے ان خوشبوؤں کی وجہ سے ان کا رنگ متغیر ہو گیا تھا ۔ اور وہ سرخ نظر آنے لگتے تھے ۔

یہ حدیث شیئر کریں