مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 502

سینگی کھنچوانے کے دن

راوی:

وعن نافع قال قال ابن عمر يا نافع ينبغ بي الدم فأتني بحجام واجعله شابا ولا تجعله شيخا ولا صبيا . وقال ابن عمر سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول الحجامة على الريق أمثل وهي تزيد في العقل وتزيد في الحفظ وتزيد الحافظ حفظا فمن كان محتجما فيوم الخميس على اسم الله تعالى واجتنبوا الحجامة يوم الجمعة ويوم السبت ويوم الأحد فاحتجموا يوم الاثنين ويوم الثلاثاء واجتنبوا الحجامة يوم الأربعاء فإنه اليوم الذي أصيب به أيوب في البلاء . وما يبدو جذام ولا برص إلا في يوم الأربعاء أو ليلة الأربعاء . رواه ابن ماجه .

اور حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن ) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے جسم میں خون جوش کھا رہا ہے ۔ذرا تم سینگی کھنچنے والے کو بلا لاؤ ، لیکن جوان آدمی کو لانا ، کسی بوڑھے یا بچے کو مت پکڑ لانا (کیونکہ طاقت ور آدمی زیادہ اچھی طرح سینگی کھنچے گا ) نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ۔ بھری ہوئی سینگی نہار منہ کھنچوانا زیادہ بہتر ہے اس سے عقل میں زیادتی ہوتی ہے (جس شخص کے حافظہ نہیں ہوتا ) اس کے حافظہ تیز ہوتا ہے اور جس شخص کے حافظہ تیز ہوتا ہے اس کے حافظہ میں زیادتی ہوتی ہے، لہٰذا جو شخص سینگیاں کھنچوانا چاہے وہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر جمعرات کے دن سینگی کھنچوائے اور جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی کھنچوانے سے اجتناب کرو ، پھر پیر اور منگل کے دن کھنچوائے اور بدھ کے دن سینگی کھنچوانے سے اجتناب کرو ، کیونکہ بدھ کا دن وہ دن ہے جس میں حضرت ایوب علیہ السلام مبتلائے بلاء ہوئے اور جذام یا کوڑھ کی بیماریاں بدھ کے دن یا بدھ کی رات میں ظاہر ہوتی ہیں ۔" (ابن ماجہ )

تشریح
" جس میں حضرت ایوب علیہ السلام مبتلائے بلا ہوئے " سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کا بلاء میں مبتلا رہنا اسی سبب سے تھا کہ انہوں نے بدھ کے دن سینگی کھنچوائی تھی اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ مفسرین نے اس کے مبتلائے بلاء ہونے کے اور بھی اسباب بیان کئے ہیں ۔ تو ہو سکتا ہے کہ ان اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہوگا ۔
علماء نے لکھا ہے کہ دوسری فصل میں حضرت کبشہ بنت ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی جو روایت گزری ہے تو اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ منگل کے دن سینگی کھنچوانا مناسب نہیں ہے جب کہ یہاں اس کے برخلاف بیان کیا گیا ہے ۔ لہٰذا ان دونوں روایتوں کے درمیان اس تضاد کو اس قول کے ذریعہ دور کیا جا سکتا ہے کہ اگر حضرت کبشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت کو صحیح مان لیا جائے تو یہاں نقل کی گئی روایت میں " منگل " سے مراد وہ منگل ہوگا ۔ جو چاند کی سترھویں تاریخ کو واقع ہوتا ہو جیسا کہ آگے آنے والی روایت سے واضح ہوتا ہے ۔
روایت کے آخری الفاظ کے ذریعہ جو حصر بیان کیا گیا ہے کہ جذام اور کوڑھ کی بیماریاں صرف بدھ کے دن یا بدھ کی رات میں پیدا ہوتی ہیں تو یہ حصر اکثر کے اعتبار سے اور از راہ مبالغہ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں