مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 506

سحر کا بدل کیا ہے ؟

راوی:

اس بات کو بھی جاننا ضروری ہے کہ اس امت کے اذکیاء و عارفین نے سحر کی مذکورہ بالا قسموں میں سے اکثر کی اصطلاح کر کے اور اس کی بنیاد سے کفر و شرک کی غلاظتوں کو دور کر کے ان کو عملیات کی صورت میں پیش کیا ہے جس سے مختلف قسم کے روحانی اور جسمانی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں، چنانچہ سحر کی پہلی قسم کی اصلاح دعوت علوی ہے یہ وہ عمل ہے جس میں ملائکہ علویہ کو اسماء الہٰی اور آیات قرآنی کی استعانت سے مسخر کیا جاتا ہے، دوسری قسم کی اصلاح عزائم اور دعوت سفلی ہے ، اس عمل میں زمین کے موکلات اور جنات کو مسخر کیا جاتا ہے ، لیکن اس تسخیر میں بھی کفر و شرک کی آمیزش ہوتی ہے اور غیر اللہ کی تعظیم و توقیر، بلکہ ان جنات و شیاطین کو حکم و استیلاء کے ذریعہ مسخر کیا جاتا ہے ، تیسری قسم کی اصلاح وہ عملیات ہیں جن کے ذریعہ صلحاء اور اولیاء اللہ کی ارواح طیبہ سے ربط و تعلق پیدا کیا جاتا ہے اور عام طور اویسی مشرب بزرگ ان عملیات کو اختیار کر کے اپنے اور مخلوق اللہ کے مقاصد و حوائج میں فائدہ حاصل کرتے ہیں ان عملیات کی بنیاد، طہارت و پاکیزگی، تلاوت قرآن اور وظائف اور ان ارواح کو صدقات و خیرات کا ثواب پہنچانے پر ہوتی ہے پانچویں قسم کی اصلاح عقد ہمت ہے جو اونچے درجے کے مشائح اور صوفیاء کرام حل مشکلات کے لئے اختیار کرتے ہیں جس میں دنیاوی امور سے کامل بے خبری پیدا کر کے اور اپنے دھیان و اپنے خیالات کو یکسو کر کے اسماء الہٰی میں سے کسی اسم پاک کے غور و فکر میں استغراق کا درجہ حاصل کیا جاتا ہے اور چھٹی قسم کی اصلاح وہ عملیات ہیں جن میں آیات قرآن اور اسماء الہٰی کے خواص میں تعمق و جستجو کر کے ان کو مخصوص ترکیب و شرائط کے ساتھ یا ان کے اعداد کی صورت میں نقش و تعویذات لکھے جاتے ہیں، یا دعاؤں کے ذریعہ جھاڑ پھونک کی جاتی ہے جیسا کہ نقش و تعویذات اوراد و عملیات کی کتابوں میں اس کی تفصیل لکھی ہوتی ہے ۔
حاصل یہ کہ سحر میں جو برائی ہے وہ محض اس وجہ سے کہ اس کی بنیاد کفر و شرک، نیز کواکب و سیارات، جنات و شیاطین اور ارواح خبیثہ کی تاثیر کی اعتقاد پر ہوتی ہے اور اس سے فائدہ حاصل کرنا اس پر موقوف ہوتا ہے کہ غیر اللہ سے روواعانت کی التجا کی جائے، ان کو حاجت روا مانا جائے اور اسباب و ذرائع پر اس طرح اعتماد کیا جائے کہ سبب یعنی حق تعالیٰ کی قدرت سے بالکل صرف نظر کر لیا جائے اور جب برائی کی یہ وجہ بالکل دور ہو جائے تو پھر اصل حرمت و حلت کا مدار غرض و مقاصد پر ہو گا کہ اگر کوئی نیک و مباح مقصد پیش نظر ہے تو سحر وعملیات کی طاقت سے فائدہ اٹھانا جائز ہو گا اور اگر غرض و مقصد کسی بری چیز اور ناجائز امور سے متعلق ہو تو اس صورت میں بھی " سحر ' ' کی طاقت سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں