کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , عبدالاعلی , داؤد , ابونضرہ
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ لِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَا أُحَدِّثُکَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ وَکَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا اللَّوْنَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّی لَکَ هَذَا قَالَ انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ کَذَا وَسِعْرَ هَذَا کَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَکَ أَرْبَيْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِکَ فَبِعْ تَمْرَکَ بِسِلْعَةٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِکَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَکُونَ رِبًا أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ فَنَهَانِي وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَائِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْهُ بِمَکَّةَ فَکَرِهَهُ
اسحاق بن ابراہیم، عبدالاعلی، داود ، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس میں کوئی حرج خیال نہ کیا میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ان سے میں نے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا جو زیادتی کی وہ سود ہے میں نے ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے قول کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو ابوسعید نے فرمایا میں تجھ سے سوائے اس کے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کچھ بھی بیان نہیں کرتا ایک کھجور والا ایک صاع عمدہ کھجور لایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کھجور بھی اس رنگ کی تھیں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے پاس یہ کھجور کہاں سے آئی تو اس نے کہا میں دو صاع کھجور لے گیا اور اس کے عوض یہ ایک صاع کھجور خرید کر لایا کیونکہ اس کا نرخ بازار میں اسی طرح ہے اور اس کا بھاؤ اسی طرح ہوتا ہے رسول اللہ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو تو نے سود دیا جب تو اس کا ارادہ کرے تو اپنی کھجور کو کسی چیز کے بدلے فروخت کر دے پھر تو اپنے سامان کے عوض جو کھجور چاہئے خرید لے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کھجور کھجور کے بدلے زیادہ حقدار ہے کہ وہ سود ہو جائے یا چاندی چاندی کے عوض ابونضرہ کہتے ہیں اس کے بعد میں ابن عمر کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے منع کردیا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس میں نہ جا سکا ابوصہبا رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مکہ میں اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسے ناپسند فرمایا۔
Abu Nadra reported: I asked Ibn Umar and Ibn Abbas (Allah be pleased with them) about the conversion of gold with gold but they did not find any harm in that. I was sitting in the company of Abd Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) and asked him about this exchange, and he said: Whatever is addition is an' interest. I refused to accept it on account of their statement (statement of Ibn 'Abbas and Ibn 'Umar). He said: I am not narrating to you except what I heard from Allah's Messenger (may peace be upon him). There came to him the owner of a date-palm with one sa' of fine dates, and the dates of Allah's Apostle (may peace be upon him) were of that colour. Allah's Apostle (may peace be upon him) said to him: Where did you get these dates? I went with two sa's of (inferior dates) and bought one sa' of (these fine dates), for that is the prevailing price (of inferior dates) in the market and that is the price (of the fine quality of dates in the market), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Woe be upon you! You have dealt in interest, when you decide to do it (i. e. exchange superior quality of dates for inferior quality) ; so you should sell your dates for another commodity (or currency) and then with the help of that commodity buy the dates you like. Abu Sa'ad said: When dates are exchanged for dates (with different qualities) there is the possibility (of the element of) interest (creeping into that) or when gold is exchanged for gold having different qualities. I subsequently came to Ibn 'Umar and he forbade me (to do it), but I did not come to Ibn 'Abbas; (Allah be pleased with them). He (the narrator) said: Abu as-Sahba' narrated to me: He asked Ibn Abbas (Allah be pleased with them) in Mecca, and he too disapproved of it.