مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 511

کسی بیماری کا متعدی ہونا بے حقیقت بات ہے

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا عدوى ولا هامة ولا صفر . فقال أعرابي يا رسول فما بال الإبل تكون في الرمل لكأنها الظباء فيخالها البعير الأجرب فيجر بها ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم فمن أعدى الأول . رواه البخاري .

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کسی بیماری کا ایک دوسرے کو اڑ کر لگنا 'ہامہ " اور صفر، اس سب کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ (ایک دیہاتی نے کہ جو اپنے ناقص مشاہدے و تجربہ کی بنا پر خارش کو متعدی بیماری سمجھتا تھا) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! تو پھر ان اونٹوں کے بارے میں کہا جائے گا (جو اپنی تندرستی اور اپنی کھال کی صفائی ستھرائی کے اعتبار سے) ہرن کی مانند ریگستان میں دوڑے پھرتے ہیں، لیکن جب کوئی خارشی اونٹ ان میں مل جاتا ہے تو وہ دوسروں کو بھی خارش زدہ بنا دیتا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اچھا تو یہ بتاؤ ) پہلے اونٹ کو کس نے خارش زدہ بنایا ؟ یعنی خارش پیدا ہونے کے لئے یہی ضروری نہیں ہے کہ وہ کسی سے اڑ کر لگے لہٰذا جس طرح ان تندرست اونٹوں میں آملنے والے خارش زدہ اونٹ میں خارش کا پیدا ہونا بتقدیر الہٰی ہوتا ہے ۔ اسی طرح دوسرے اونٹوں کا خارش زدہ ہونا جانا بھی حکم الٰہی کے تحت اور نظام قدرت کے مطابق ہوتا ہے ( مسلم )

یہ حدیث شیئر کریں