حضرت محمد بن ابراہیم پر راویوں کا اختلاف
راوی: محمد بن عبداللہ بن یزید , سفیان , عبداللہ بن ابولبید , ابوسلمہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَخْبِرِينِي عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ يَصُومُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ صَامَ وَيُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ وَلَمْ يَکُنْ يَصُومُ شَهْرًا أَکْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ کَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا کَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ کُلَّهُ
محمد بن عبداللہ بن یزید، سفیان، عبداللہ بن ابولبید، ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روزوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے بیان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزے رکھا کرتے تھے یہاں تک کہ ہم لوگ کہتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزے ہی رکھے جائیں گے اور افطار فرماتے یہاں تک کہ ہم لوگ کہتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم افطار ہی کرتے جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی مہینہ میں ماہ شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعبان کے زیادہ حصہ میں یا پورے شعبان میں روزے رکھتے تھے۔
It was narrated that Ab Salamah said: “I asked ‘Aishah:
‘Tell me about the fasting of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم She said: ‘He used to fast until we said: He is going to fast (continually), and he used not to fast until we said: He is not going to fast. He never fasted any month more than Sha’barj. He used to fast (all) of Sha’bán except a little, he used to fast all of Sha’ban.” (Sahih).