کسی چیز کی قیمت معینہ مدت تک ادھار کرنا جائز ہے۔
راوی: ابوحفص , عمرو بن علی , یزید بن زریع , عمارہ بن ابی حفصہ , عکرمہ , عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمَرُو بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ أَخْبَرَنَا عِکْرِمَةُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَانِ قِطْرِيَّانِ غَلِيظَانِ فَکَانَ إِذَا قَعَدَ فَعَرِقَ ثَقُلَا عَلَيْهِ فَقَدِمَ بَزٌّ مِنْ الشَّامِ لِفُلَانٍ الْيَهُودِيِّ فَقُلْتُ لَوْ بَعَثْتَ إِلَيْهِ فَاشْتَرَيْتَ مِنْهُ ثَوْبَيْنِ إِلَی الْمَيْسَرَةِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ مَا يُرِيدُ إِنَّمَا يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِمَالِي أَوْ بِدَرَاهِمِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَبَ قَدْ عَلِمَ أَنِّي مِنْ أَتْقَاهُمْ لِلَّهِ وَآدَاهُمْ لِلْأَمَانَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ وَأَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ أَيْضًا عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ فِرَاسٍ الْبَصْرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ الطَّيَالِسِيَّ يَقُولُ سُئِلَ شُعْبَةُ يَوْمًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ لَسْتُ أُحَدِّثُکُمْ حَتَّی تَقُومُوا إِلَی حَرَمِيِّ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ فَتُقَبِّلُوا رَأَسَهُ قَالَ وَحَرَمِيٌّ فِي الْقَوْمِ قَالَ أَبُو عِيسَی أَيْ إِعْجَابًا بِهَذَا الْحَدِيثِ
ابوحفص، عمرو بن علی، یزید بن زریع، عمارہ بن ابی حفصہ، عکرمہ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم مبارک پر قطر کے بنے ہوئے دو موٹے کپڑے تھے جب آپ بیٹھتے اور پسینہ آتا تو یہ آپ کی طبیعت پر گراں گزرتے۔ اسی اثناء میں ایک یہودی کے پاس شام سے قیمتی کپڑا آیا میں نے عرض کیا کہ آپ کسی کو بھیجیں کہ وہ آپ کے لئے اس سے دو کپڑے خرید لائے۔ جب ہمیں سہولت ہوگی ہم ان کی قیمت ادا کر دیں گے آپ نے ایک شخص کو بھیجا تو اس نے جواب دیا کہ جانتا ہوں کہ آپ چاہتے ہیں کہ میرا کپڑا اور پیسے دونوں چیزوں پر قبضہ کرلیں۔ آپ نے فرمایا وہ جھوٹا ہے اسے معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ پرہیزگار بھی ہوں اور امانت دار بھی اس باب میں حضرت ابن عباس، انس، اسماء بنت یزید سے بھی احادیث منقول ہیں حدیث عائشہ حسن صحیح غریب ہے شعبہ بھی اس حدیث کو عمارہ بن ابی حفصہ سے نقل کرتے ہیں محمد بن فراص بصری، ابوداؤد، طیالسی کے حوالے سے کہتے ہیں کہ شعبہ سے کسی نے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ میں اس حدیث کو اس وقت تک بیان نہیں کروں گا جب تک تم کھڑے ہو کر حرمی بن عمارہ کے سر کا بوسہ نہیں لوگے اور حرمی اس وقت وہاں موجود تھے (اس سے مراد حرمی کی تعظیم ہے کیونکہ شعبہ نے یہ حدیث حرمی بن عمارہ سے سنی ہے)
Sayyidah Ayshah narrated that the Prophet had a pair of worn out garments from Qatar on his body. When he sat down and perspired, they proved heavy on his body. So, when a consignment (of cloth) arrived from Syria for a certain Jew, she submitted to him. “If only you would send someone to him and buy from him a pair of garments till it is easy for us to pay.” So, he sent someone to him, but the Jew protested, “I know for sure what you intend. You intend to take away my property or my dirhams.” Allah’s Messneger (SAW) said, “He lies. He know definitely that I am the most righteous of them and the most perfect at repaying debts.”
[Nisai 4637]