مدبر کی بیع
راوی: ابن ابی عمر , سفیان بن عیینہ , عمر بن دینار , جابر
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ غُلَامًا لَهُ فَمَاتَ وَلَمْ يَتْرُکْ مَالًا غَيْرَهُ فَبَاعَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ قَالَ جَابِرٌ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ الْأَوَّلِ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَمْ يَرَوْا بِبَيْعِ الْمُدَبَّرِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَکَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ بَيْعَ الْمُدَبَّرِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکٍ وَالْأَوْزَاعِيِّ
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عمر بن دینار، حضرت جابر سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے اپنے غلام سے کہا تو میری موت کے بعد آزاد ہے (اس کو مدبر کہتے ہیں) پھر وہ آدمی فوت ہوگیا اور اس نے اس غلام کے علاوہ ترکے میں کچھ نہیں چھوڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس غلام کو نعیم بن انحام کے ہاتھوں بیچ دیا۔ جابر کہتے ہیں کہ وہ قبطی تھا اور ابن زبیر کی امارت کے پہلے سال فوت ہوا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حضرت جابر سے ہی منقول ہے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ مدبر کے بیچنے میں کوئی حرج نہیں امام شافعی، احمد، اسحاق، کا بھی یہی قول ہے۔ سفیان ثوری مالک، اوزاعی، اور بعض علماء کے نزدیک مدبر کی بیع مکروہ ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that a man of the Ansar assured his slave that he would he free upon his death. When he died, he left nothing in legacy save the slave. The Prophet ‘ sold him to Nuaym ibn Naham. Sayyidina Jabir (RA) said further that the slave was a qubti (copt) and died during the first year of the rule of Ibn Zubayr .
[Bukhari 1084, Muslim 997