صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1499

لیث، یونس، ابن شہاب، عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر سے روایت کرتے ہیں جن کی پیشانی پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ کے سال ہاتھ پھیرا تھا۔

راوی: سلیمان بن حرب , حماد بن زید , ایوب , ابوقلابہ , عمرو بن سلمہ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ قَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ أَلَا تَلْقَاهُ فَتَسْأَلَهُ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ کُنَّا بِمَائٍ مَمَرَّ النَّاسِ وَکَانَ يَمُرُّ بِنَا الرُّکْبَانُ فَنَسْأَلُهُمْ مَا لِلنَّاسِ مَا لِلنَّاسِ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُونَ يَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَهُ أَوْحَی إِلَيْهِ أَوْ أَوْحَی اللَّهُ بِکَذَا فَکُنْتُ أَحْفَظُ ذَلِکَ الْکَلَامَ وَکَأَنَّمَا يُقَرُّ فِي صَدْرِي وَکَانَتْ الْعَرَبُ تَلَوَّمُ بِإِسْلَامِهِمْ الْفَتْحَ فَيَقُولُونَ اتْرُکُوهُ وَقَوْمَهُ فَإِنَّهُ إِنْ ظَهَرَ عَلَيْهِمْ فَهُوَ نَبِيٌّ صَادِقٌ فَلَمَّا کَانَتْ وَقْعَةُ أَهْلِ الْفَتْحِ بَادَرَ کُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ وَبَدَرَ أَبِي قَوْمِي بِإِسْلَامِهِمْ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ جِئْتُکُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا فَقَالَ صَلُّوا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا وَصَلُّوا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ أَحَدُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْثَرُکُمْ قُرْآنًا فَنَظَرُوا فَلَمْ يَکُنْ أَحَدٌ أَکْثَرَ قُرْآنًا مِنِّي لِمَا کُنْتُ أَتَلَقَّی مِنْ الرُّکْبَانِ فَقَدَّمُونِي بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَأَنَا ابْنُ سِتٍّ أَوْ سَبْعِ سِنِينَ وَکَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ کُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ تَقَلَّصَتْ عَنِّي فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْحَيِّ أَلَا تُغَطُّوا عَنَّا اسْتَ قَارِئِکُمْ فَاشْتَزَوْا فَقَطَعُوا لِي قَمِيصًا فَمَا فَرِحْتُ بِشَيْئٍ فَرَحِي بِذَلِکَ الْقَمِيصِ

سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابہ، عمرو بن سلمہ سے مروی ہے ایوب کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوقلابہ نے کہا کہ تو عمرو بن سلمہ سے مل کر کیوں نہیں پوچھتا وہ کہتے ہیں کہ میں ان سے ملا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم ایک چشمہ پر جہاں لوگوں کی گزرگاہ تھی رہتے تھے ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم ان قافلوں سے پوچھتے تھے کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ اور (مدعی نبوت) آدمی کی کیا حالت ہے؟ تو وہ جواب دیتے کہ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اللہ کا رسول ہے؟ جس کی طرف وحی ہوتی ہے یا یہ کہا کہ اللہ اسے یہ وحی بھیجتا ہے، میں وہ کلام یاد کرلیا کرتا، گویا وہ میرے سینہ میں محفوظ ہے اور اہل عرب اپنے اسلام لانے میں فتح مکہ کا انتظار کرتے تھے اور یہ کہتے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی قوم (قریش) کو مٹنے دو اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غالب آ گئے تو آپ سچے نبی ہیں چنانچہ جب فتح مکہ کا واقعہ ہوا تو ہر قوم نے اسلام لانے میں سبقت کی اور میرے والد بھی اپنی قوم کے مسلمان ہونے میں جلدی کرنے لگے اور مسلمانوں سے جب واپس آئے تو کہا اللہ کی قسم! میں تمہارے پاس نبی برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے آیا ہوں انہوں نے فرمایا ہے کہ فلاں فلاں وقت ایسے ایسے نماز پڑھو، جب نماز کا وقت آ جائے تو ایک آدمی اذان کہے اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ امام بنے چونکہ میں قافلہ والوں سے قرآن سیکھ کر یاد کرلیتا تھا اس لئے ان میں کسی کو بھی مجھ سے زیادہ قرآن یاد نہ تھا، میں 6 یا7 سال کا تھا کہ انہوں نے مجھے (امامت کے لئے) آگے بڑھا دیا اور میرے جسم پر ایک چادر تھی جب میں سجدہ کرتا تو وہ اوپر چڑھ جاتی (اور جسم ظاہر ہوجاتا) تو قبیلہ کی ایک عورت نے کہا تم اپنے قاری (امام) کی سرین ہم سے کیوں نہیں چھپاتے؟ تو انہوں نے کپڑا خرید کر میرے لئے ایک قمیص بنا دی تو میں اتنا کسی چیز سے خوش نہیں ہوا جتنا اس قمیص سے۔

Narrated 'Amr bin Salama:
We were at a place which was a thoroughfare for the people, and the caravans used to pass by us and we would ask them, "What is wrong with the people? What is wrong with the people? Who is that man?. They would say, "That man claims that Allah has sent him (as an Apostle), that he has been divinely inspired, that Allah has revealed to him such-and-such." I used to memorize that (Divine) Talk, and feel as if it was inculcated in my chest (i.e. mind) And the 'Arabs (other than Quraish) delayed their conversion to Islam till the Conquest (of Mecca). They used to say." "Leave him (i.e. Muhammad) and his people Quraish: if he overpowers them then he is a true Prophet. So, when Mecca was conquered, then every tribe rushed to embrace Islam, and my father hurried to embrace Islam before (the other members of) my tribe. When my father returned (from the Prophet) to his tribe, he said, "By Allah, I have come to you from the Prophet for sure!" The Prophet afterwards said to them, 'Offer such-and-such prayer at such-and-such time, and when the time for the prayer becomes due, then one of you should pronounce the Adhan (for the prayer), and let the one amongst you who knows Qur'an most should, lead the prayer." So they looked for such a person and found none who knew more Qur'an than I because of the Quranic material which I used to learn from the caravans. They therefore made me their Imam ((to lead the prayer) and at that time I was a boy of six or seven years, wearing a Burda (i.e. a black square garment) proved to be very short for me (and my body became partly naked). A lady from the tribe said, "Won't you cover the anus of your reciter for us?" So they bought (a piece of cloth) and made a shirt for me. I had never been so happy with anything before as I was with that shirt.

یہ حدیث شیئر کریں