لیث، یونس، ابن شہاب، عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر سے روایت کرتے ہیں جن کی پیشانی پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ کے سال ہاتھ پھیرا تھا۔
راوی: محمد بن مقاتل , عبداللہ , یونس , زہری , عروہ بن زبیر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَی أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا کَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُکَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ قَالَ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ خَطِيبًا فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَکَ النَّاسَ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ فَقُطِعَتْ يَدُهَا فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِکَ وَتَزَوَّجَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ فَکَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن مقاتل، عبداللہ، یونس، زہری، عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ فتح میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت نے چوری کی (حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا) اس کی قوم اسامہ بن زید کے پاس سفارش کرانے کے لئے دوڑی آئی عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں جب اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت سے اس عورت کو معاف کر دینے کے بارے میں گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور متغیر ہوگیا اور فرمایا کہ تو مجھ سے اللہ کی (مقرر کردہ) حدود میں سفارش کرتا ہے؟ اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے لئے بخشش کی دعا کیجئے، شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی شایان شان تعریف کرکے فرمایا: اما بعد! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ اگر ان میں کوئی شریف اور بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی ضعیف اور چھوٹا آدمی چوری کرتا تو اس پر حد جاری کردیتے اس ذات پاک کی قسم! جس کے قبضہ (قدرت) میں میری جان ہے اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چوری کرے (اعاذھا اللہ عنہا) تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت پر حکم جاری فرمایا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر اس کی توبہ مقبول ہوگئی اور اس نے (کسی سے) نکاح کرلیا عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد وہ عورت (میرے پاس) آیا کرتی تھی اور اس کی جو ضرورت ہوتی تھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کر دیتی۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair:
A lady committed theft during the lifetime of Allah's Apostle in the Ghazwa of Al-Fath, ((i.e. Conquest of Mecca). Her folk went to Usama bin Zaid to intercede for her (with the Prophet). When Usama interceded for her with Allah's Apostle, the color of the face of Allah's Apostle changed and he said, "Do you intercede with me in a matter involving one of the legal punishments prescribed by Allah?" Usama said, "O Allah's Apostle! Ask Allah's Forgiveness for me." So in the afternoon, Allah's Apostle got up and addressed the people. He praised Allah as He deserved and then said, "Amma ba'du ! The nations prior to you were destroyed because if a noble amongst them stole, they used to excuse him, and if a poor person amongst them stole, they would apply (Allah's) Legal Punishment to him. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if Fatima, the daughter of Muhammad stole, I would cut her hand." Then Allah's Apostle gave his order in the case of that woman and her hand was cut off. Afterwards her repentance proved sincere and she got married. 'Aisha said, "That lady used to visit me and I used to convey her demands to Allah's Apostle