کوئی عام مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتاہے
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تُحَدِّثُ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ
حضرت ابونضر بیان کرتے ہیں عقیل بن ابوطالب کے آزاد کردہ غلام ابومرہ بیان کرتے ہیں انہوں ابوطالب کی صاحبزادی حضرت ام ہانی کو یہ بیان کرتے ہوئے سناہے فتح مکہ کے موقع پر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی یا رسول اللہ میرے بھائی حضرت علی ایک شخص کو قتل کرنا چاہتے ہیں جسے میں نے پناہ دی ہے وہ ہبیرہ کا بیٹا ہے فلاں شخص، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے اے ام ہانی جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں۔