سفیر کو قتل کرنے کی ممانعت
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ابْنِ مُعَيْزٍ السَّعْدِيِّ قَالَ خَرَجْتُ أُسْفِرُ فَرَسًا لِي مِنْ السَّحَرِ فَمَرَرْتُ عَلَى مَسْجِدٍ مِنْ مَسَاجِدِ بَنِي حَنِيفَةَ فَسَمِعْتُهُمْ يَشْهَدُونَ أَنَّ مُسَيْلَمَةَ رَسُولُ اللَّهِ فَرَجَعْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ الشُّرَطَ فَأَخَذُوهُمْ فَجِيءَ بِهِمْ إِلَيْهِ فَتَابَ الْقَوْمُ وَرَجَعُوا عَنْ قَوْلِهِمْ فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ وَقَدَّمَ رَجُلًا مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُوَاحَةَ فَضَرَبَ عُنُقَهُ فَقَالُوا لَهُ تَرَكْتَ الْقَوْمَ وَقَتَلْتَ هَذَا فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا إِذْ دَخَلَ هَذَا وَرَجُلٌ وَافِدَيْنِ مِنْ عِنْدِ مُسَيْلَمَةَ فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدَانِ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَا لَهُ تَشْهَدُ أَنْتَ أَنَّ مُسَيْلَمَةَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ لَوْ كُنْتُ قَاتِلًا وَفْدًا لَقَتَلْتُكُمَا فَلِذَلِكَ قَتَلْتُهُ وَأَمَرَ بِمَسْجِدِهِمْ فَهُدِمَ
ابن معیز سعدی بیان کرتے ہیں میں اپنے گھوڑے کو چرانے کے لئے نکلا میرا گزر بنوحنیفہ (نامی قبیلے) کی مسجد کے پاس سے ہوا میں نے ان لوگوں کو سنا کہ وہ اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے میں حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس واپس آیا اور انہیں اس بارے میں بتایا حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کی طرف کچھ سپاہی بھیجے۔ ان سپاہیوں نے انہیں پکڑ لیا اور انہیں لے کر آگئے ان سب لوگوں نے توبہ کی اور اپنے قول سے رجوع کرلیا تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے انہیں چھوڑ دیاالبتہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک شخص کو آگے کیا اس کا نام عبداللہ بن نواحہ تھا اور اسے قتل کردیا گیا لوگوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ نے باقی کو تو چھوڑ دیا اس ایک کو قتل کیوں کیا فرمایا ایک مرتبہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اسی دوران یہ شخص اور ایک اور شخص مسیلمہ کے قاصد کے طور پر آئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے دریافت کیا کیا تم دونوں یہ اعتراف کرتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ہم یہ گواہی دیتے ہیں کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں اگر میں کسی قاصد کو قتل کرتا تو تم دونوں کو قتل کردیتا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں اسی وجہ سے میں نے اس شخص کو قتل کردیا۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے قتل کرنا چاہتے تھے پھر حضرت عبداللہ بن مسعود کے حکم کے تحت ان لوگوں کی وہ مسجد منہدم کردی گئی۔