سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ سیر کا بیان ۔ حدیث 353

حدیبیہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صلح کرنا

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لَا نُقِرُّ بِهَذَا لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ شَيْئًا وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لِعَلِيٍّ امْحُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَمْحُوهُ أَبَدًا فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِتَابَ وَلَيْسَ يُحْسِنُ يَكْتُبُ فَكَتَبَ مَكَانَ رَسُولِ اللَّهِ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنْ لَا يَدْخُلَ مَكَّةَ بِسِلَاحٍ إِلَّا السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ وَأَنْ لَا يُخْرِجَ مِنْ أَهْلِهَا أَحَدًا أَرَادَ أَنْ يَتْبَعَهُ وَلَا يَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا قُلْ لِصَاحِبِكَ فَلْيَخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ

حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں ذیقعدہ کے مہینے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا ارادہ کیا تو اہل مکہ نے انہیں مکہ میں داخل نہیں ہونے دیا اور یہ شرط رکھی کہ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف تین دن وہاں قیام کریں تو وہ انہیں مکہ میں داخل ہونے کی اجازت دیں گے۔ جب ان لوگوں نے یہ معاہدہ تحریر کیا تو اس میں یہ لکھا تھا کہ یہ وہ معاہدہ ہے جو اللہ کے رسول محمد کررہے ہیں مشرکین نے کہا ہم اس کا اقرار نہیں کریں گے کیونکہ اگر ہمیں پتہ ہوتا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو آنے سے کیسے روکتے آپ محمد بن عبداللہ ہیں اس لئے معاہدے میں یہ تحریر کیا جائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا کہ محمد رسول اللہ مٹادو انہوں نے عرض کی نہیں اللہ کی قسم میں اسے کبھی بھی نہیں مٹاؤں گا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تحریر پکڑی آپ باقاعدہ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے لیکن آپ نے رسول اللہ کی جگہ یہ تحریر کیا یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد بن عبداللہ کررہے ہیں وہ ہتھیاروں کے ساتھ مکہ میں داخل نہیں ہوں گے البتہ تلواریں میان میں ڈالی ہوئی ہوں گی اور اہل مکہ میں سے جو شخص نکل کر ان کے پاس جائے گا اور ان کی پیروی کرنا چاہے گا اور ان کے ساتھ جانا چاہے گا تو اسے ساتھ نہیں لے کر جائیں گے اور جو اصحاب مکہ میں رہنا چاہیں گے وہ انہیں منع نہیں کریں گے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لائے اور وہ مخصوص مدت گزرگئی تو وہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور بولے آپ اپنے آقا سے کہیں کہ وہ یہاں سے تشریف لے جائیں کیونکہ طے شدہ مدت پوری ہوچکی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں