سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ سیر کا بیان ۔ حدیث 355

اہل قریظہ کا حضرت سعد بن معاذ کو ثالث مقرر کرنا

راوی:

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ رُمِيَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَطَعُوا أَبْجَلَهُ فَحَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّارِ فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ فَنَزَفَهُ فَحَسَمَهُ أُخْرَى فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تُخْرِجْ نَفْسِي حَتَّى تُقِرَّ عَيْنِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ فَاسْتَمْسَكَ عِرْقُهُ فَمَا قَطَرَ قَطْرَةً حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَحَكَمَ أَنْ تُقْتَلَ رِجَالُهُمْ وَتُسْتَحْيَى نِسَاؤُهُمْ وَذَرَارِيُّهُمْ يَسْتَعِينُ بِهِمْ الْمُسْلِمُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ وَكَانُوا أَرْبَعَ مِائَةٍ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ قَتْلِهِمْ انْفَتَقَ عِرْقُهُ فَمَاتَ

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں غزوہ احزاب کے موقع پر حضرت سعد بن معاذ کو ایک تیر لگا جس کی وجہ سے ان کے بازو کی رگ کٹ گئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پٹی آگ میں جلا کر زخم کی جگہ پر لگائی تو ان کا ہاتھ پھول گیا پھر ان کا زخم بہنے لگا تو آپ نے دوبارہ اس جگہ پر راکھ کو لگایا ان کا ہاتھ پھول گیا جب انہوں نے یہ بات دیکھی تو دعاکی اے اللہ میری جان اس وقت تک نہ نکالنا جب تک بنوقریظہ کے معاملے میں میری آنکھیں ٹھنڈی نہ ہوجائیں تو ان کا خون نکلنا بند ہوگیا اور ایک قطرہ بھی نہیں ٹپکا۔ یہاں تک کہ بنوقریظہ نے حضرت سعد کو ثالث تسلیم کرلیا انہوں نے آپ کے پاس ایک شخص کو بھیجا تو حضرت سعد نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے مردوں کو قتل کردیا جائے اور ان کی عورتوں کو اور بچوں کوزندہ رکھاجائے تاکہ مسلمان ان سے کام لے سکیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے سعد ان لوگوں کے بارے میں تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے راوی کہتے ہیں ان لوگوں کی تعداد چار سو تھی جب ان لوگوں کو قتل کردیا گیا تو حضرت سعد کی رگ سے خون نکلنے لگا جس کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا۔

یہ حدیث شیئر کریں