جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1257

گیہوں کے بدلے گیہوں بیچنے کا جواز اور کمی بیشی کا عدم جواز

راوی: سوید بن نصر , ابن مبارک , سفیان , خالد , ابی قلابہ , ابی اشعث , عبادہ بن صامت

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی بِيعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ کَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ وَبِيعُوا الْبُرَّ بِالتَّمْرِ کَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ وَبِيعُوا الشَّعِيرَ بِالتَّمْرِ کَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَبِلَالٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ بِيعُوا الْبُرُّ بِالشَّعِيرِ کَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ قَالَ خَالِدٌ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ بِيعُوا الْبُرَّ بِالشَّعِيرِ کَيْفَ شِئْتُمْ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ أَنْ يُبَاعَ الْبُرُّ بِالْبُرِّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ فَإِذَا اخْتَلَفَ الْأَصْنَافُ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُبَاعَ مُتَفَاضِلًا إِذَا کَانَ يَدًا بِيَدٍ وَهَذَا قَوْلُ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَالْحُجَّةُ فِي ذَلِکَ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيعُوا الشَّعِيرَ بِالْبُرِّ کَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ تُبَاعَ الْحِنْطَةُ بِالشَّعِيرِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

سوید بن نصر، ابن مبارک، سفیان، خالد، ابی قلابہ، ابی اشعث، حضرت عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سونے کے بدلے سونا برابر بیچو اور اسی طرح چاندی کے عوض چاندی، کھجور کے بدلے کھجور، گہیوں کے بدلے گہیوں، نمک کے بدلے نمک، اور جو کے عوض جو برابر فروخت کرو جس نے زیادہ لیا یا دیا اس نے سود کا معاملہ کیا۔ پس سونا چاندی کے عوض، گیہوں کھجور کے عوض اور جو کھجور کے بدلے جس طرح چاہو فروخت کرو بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ اس باب میں حضرت ابوسعید، ابوہریرہ، اور بلال سے بھی احادیث منقول ہیں۔ حضرت عبادہ کی حدیث حسن صحیح ہے بعض راوی یہ حدیث اسی سند سے خالد سے بھی روایت کرتے ہیں اس میں یہ الفاظ ہیں گہیوں کے بدلے جو کہ جس طرح چاہو فروخت کرنا لیکن نقد ونقد ہونا شرط ہے۔ بعض راوی یہ حدیث خالد سے وہ ابوقلابہ سے وہ ابوالاشعث سے وہ عبادہ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں اور اس میں یہ الفاظ زیادہ کرتے ہیں کہ خالد ابوقلابہ کے حوالہ سے کہتے ہیں کہ گہیوں جو کے عوض جیسے چاہو فروخت کرو الخ۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے وہ فرماتے ہیں کہ گند کو گندم کے عوض برابر ہی بیچا جاسکتا ہے اور اسی طرح جو کے عوض جو بھی برابر برابر فروخت کئے جاسکتے ہیں یعنی اگر جنس مختلف ہو تو کمی بیشی سے بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب کہ سودا نقد ہو، اکثر صحابہ کرام اور دیگر علماء کا یہی قول ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کے عوض گندم جس طرح چاہو فروخت کرو لیکن شرط یہ ہے کہ نقد ونقد ہو اہل علم کی ایک جماعت نے جو کے بدلے گندم بڑھا کر بیچنے کو مکروہ کہا ہے امام مالک بن انس کا یہی قول ہے پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

Sayyidina Ubadah ibn Samit (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “Sell gold for gold like for like, and siiver for silver like for like, and date for date like for like, and wheat for wheat like for like, and salt for salt like for like, and barley for barley like for like. If anyone exceeds, in taking or giving then he has dealt in interest. Sell gold for silver as you like on spot payment, and wheat for dates as you like on spot payment, and barley for dates as you like on spot payment.” (credit and less measure are disallowed).

[Muslim 1587, Abu Dawud 3349, Nisai 4571, Ibn e Majah 2254]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں