صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1514

فرمان الٰہی (یاد کرو) حنین کے دن کو جب تم اپنی کثرت پر پھول گئے تھے تو اس نے تمہیں کچھ فائدہ نہ دیا اور زمین باوجود اپنی فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی پھر تم نے پشت پھیر لی پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری تسکین (کی صورت) نازل فرمائی۔ غفور رحیم تک کا بیان

راوی: عبدالله بن یوسف , مالک , یحیی بن سعید , عمر بن کثیر بن افلح , ابومحمد , ابوقتاده

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا کَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ عَلَی حَبْلِ عَاتِقِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعْتُ الدِّرْعَ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَکَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ مَا بَالُ النَّاسِ قَالَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ رَجَعُوا وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ قَالَ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ قَالَ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقَالَ مَا لَکَ يَا أَبَا قَتَادَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَجُلٌ صَدَقَ وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنِّي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لَاهَا اللَّهِ إِذًا لَا يَعْمِدُ إِلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُعْطِيَکَ سَلَبَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَأَعْطِهِ فَأَعْطَانِيهِ فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمَ حُنَيْنٍ نَظَرْتُ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُقَاتِلُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ وَآخَرُ مِنْ الْمُشْرِکِينَ يَخْتِلُهُ مِنْ وَرَائِهِ لِيَقْتُلَهُ فَأَسْرَعْتُ إِلَی الَّذِي يَخْتِلُهُ فَرَفَعَ يَدَهُ لِيَضْرِبَنِي وَأَضْرِبُ يَدَهُ فَقَطَعْتُهَا ثُمَّ أَخَذَنِي فَضَمَّنِي ضَمًّا شَدِيدًا حَتَّی تَخَوَّفْتُ ثُمَّ تَرَکَ فَتَحَلَّلَ وَدَفَعْتُهُ ثُمَّ قَتَلْتُهُ وَانْهَزَمَ الْمُسْلِمُونَ وَانْهَزَمْتُ مَعَهُمْ فَإِذَا بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي النَّاسِ فَقُلْتُ لَهُ مَا شَأْنُ النَّاسِ قَالَ أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ تَرَاجَعَ النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَقَامَ بَيِّنَةً عَلَی قَتِيلٍ قَتَلَهُ فَلَهُ سَلَبُهُ فَقُمْتُ لِأَلْتَمِسَ بَيِّنَةً عَلَی قَتِيلِي فَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَشْهَدُ لِي فَجَلَسْتُ ثُمَّ بَدَا لِي فَذَکَرْتُ أَمْرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ سِلَاحُ هَذَا الْقَتِيلِ الَّذِي يَذْکُرُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنْهُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ کَلَّا لَا يُعْطِهِ أُصَيْبِغَ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَدَعَ أَسَدًا مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدَّاهُ إِلَيَّ فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ خِرَافًا فَکَانَ أَوَّلَ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ

عبدالله بن یوسف، مالک، یحیی بن سعید، عمر بن کثیر بن افلح، ابومحمد، ابوقتاده سے روایت کرتے ہیں وه فرماتے ہیں که ہم نبی صلی الله علیه وسلم کے ساتھ حنین کے سال نکلے، جب ہم مقابل ہوئے تو مسلمانوں میں انتشار سا ہوا، میں نے ایک مشرک کو ایک مسلمان پر غالب دیکھا، میں نے اس کے عقب سے اس کی گردن پر تلوار ماری، تو اس کی زره کاٹ دی، وه پلٹ کر مجھ پر آیا اور مجھے اتنے زور سے دبوچا که مجھے موت نظر آنے لگی، پھر وه مر گیا اور مجھے چھوڑ دیا، پھر میں حضرت عمر سے ملا، تو میں نے ان سے کہا، لوگوں کو کیا ہوگیا (که منتشر ہو رہے ہیں) انهوں نے جواب دیا که حکم اللہ ہی ایسا ہے، پھر مسلمان پلٹے اور حمله آور ہوئے، اب نبی صلی الله علیه وسلم (جو میدان میں جوهر شجاعت دکھا رهے تھے) بیٹھ گئے اور فرمایا جس نے کسی (کافر) کو قتل کیا اور اس کے پاس گواه بھی ہو تو اسے مقتول کا تمام سامان ملے گا، تو میں نے کہا که میری گواهی کون دے گا؟ پھر میں بیٹھ گیا، پھر نبی نے اسی طرح فرمایا: میں پھر کھڑا ہوا اور میں نے کہا، میری گواهی کون دے گا؟ اور میں بیٹھ گیا، پھر نبی نے اسی طرح فرمایا: پھر میں کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوقتاده کیا ہوا؟ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واقعه بتا دیا، ایک آدمی نے کہا که یہ سچ کہتا ہے اور اس کے مقتول کا سامان میرے پاس ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف سے (اس مال کے میرے پاس رهنے پر) اسے راضی کرلیجئے، تو ابوبکر نے کہا بخدا! رسول الله یہ اراده نہیں کرینگے که الله کے ایک شیر سے جو الله و رسول کی جانب سے لڑتا ہے اسباب لے کر تجھے دیدیں، تو نبی نے فرمایا: یہ بات بالکل صحیح ہے، لهذا یہ اسباب ابوقتاده کودے دو، اس نے وه اسباب مجھے دیدیا، میں نے اس سے بنو سلمه میں ایک باغ خریدا، اسلام میں یہ پہلا مال ہے جسے میں نے جمع کیا، لیث، یحیی بن سعید، عمربن کثیر بن افلح، ابوقتاده کے آزاد کرده غلام، ابومحمد، ابوقتاده سے روایت کرتے ہیں که حنین کے دن میں نے ایک مسلمان کو ایک مشرک سے مارتے ہوئے دیکھا ایک دوسرا مشرک مسلمان کو قتل کرنے کیلئے اس کے پیچھے سے تاک لگا رها تھا جو تاک لگا رها تھا میں اس کے پیچھے دوڑا، اس نے مجھے مارنے کیلئے اپناهاتھ اٹھایا میں نے اس کے ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ دیا پھر اس نے مجھے پکڑ لیا اور مجھے اتنے زور سے دبوچا که مجھے (موت کا) خوف ہوگیا، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا، اور ڈھیلا پڑگیا، میں نے اسے ہٹا کر اسے قتل کر دیا مسلمان بھاگے، میں بھی ان کے ساتھ بھاگا، تو مجھے لوگوں میں عمربن خطاب ملے، میں نے ان سے کہا، لوگوں کو کیا ہوگیا؟ انهوں نے جواب دیا الله کا حکم، پھر لوگ نبی صلی الله علیه وسلم کے پاس پلٹے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اپنے قتل کئے ہوئے (کافر) پر گواه پیش کرے، تو اسے مقتول کا تمام اسباب ملے گا، میں اپنے مقتول پر گواه کی تلاش میں اٹھ کھڑا ہوا، لیکن مجھے کوئی گواه نہیں ملا پھر میری سمجھ میں آیا، تو میں نے اپنا واقعه رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا که جس مقتول کا ذکر یہ کر رهے ہیں اس کا اسباب میرے پاس ہے، لیکن انهیں میری طرف سے راضی کر دیجئے (که وه اسباب میرے پاس رهنے دیں) تو ابوبکر نے کہا، ہرگز نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ اسباب الله کے اس شیر کو چھوڑ کر جو الله تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے لڑتا ہے، ایک قریشی بزدل کو نہیں دیں گے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وه مال مجھے دلوادیا، میں نے اس سے ایک باغ خریدا، اسلام میں یہ سب سے پہلا مال ہے جسے میں نے جمع کیا۔

Narrated Abu Qatada:
We set out along with the Prophet during the year of (the battle of) Hunain, and when we faced the enemy, the Muslims (with the exception of the Prophet and some of his companions) retreated (before the enemy). I saw one of the pagans over-powering one of the Muslims, so I struck the pagan from behind his neck causing his armor to be cut off. The pagan headed towards me and pressed me so forcibly that I felt as if I was dying. Then death took him over and he released me. Afterwards I followed 'Umar and said to him, "What is wrong with the people?" He said, "It is the Order of Allah." Then the Muslims returned (to the battle after the flight) and (after overcoming the enemy) the Prophet sat and said, "Whoever had killed an Infidel and has an evidence to this issue, will have the Salb (i.e. the belonging of the deceased e.g. clothes, arms, horse, etc)." I (stood up) and said, "Who will be my witness?" and then sat down. Then the Prophet repeated his question. Then the Prophet said the same (for the third time). I got up and said, "Who will be my witness?" and then sat down. The Prophet asked his former question again. So I got up. The Prophet said, What is the matter, O Abu Qatada?" So I narrated the whole story; A man said, "Abu Qatada has spoken the truth, and the Salb of the deceased is with me, so please compensate Abu Qatada on my behalf." Abu Bakr said, "No! By Allah, it will never happen that the Prophet will leave a Lion of Allah who fights for the Sake of Allah and His Apostle and give his spoils to you." The Prophet said, "Abu Bakr has spoken the truth. Give it (the spoils) back to him (O man)!" So he gave it to me and I bought a garden in (the land of) Banu Salama with it (i.e. the spoils) and that was the first property I got after embracing Islam.

یہ حدیث شیئر کریں