صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1515

غزوہ اوطاس کا بیان

راوی: محمد بن علاء , ابواسامہ , برید بن عبداللہ , ابوبردہ , ابوموسیٰ اشعری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَی جَيْشٍ إِلَی أَوْطَاسٍ فَلَقِيَ دُرَيْدَ بْنَ الصِّمَّةِ فَقُتِلَ دُرَيْدٌ وَهَزَمَ اللَّهُ أَصْحَابَهُ قَالَ أَبُو مُوسَی وَبَعَثَنِي مَعَ أَبِي عَامِرٍ فَرُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُکْبَتِهِ رَمَاهُ جُشَمِيٌّ بِسَهْمٍ فَأَثْبَتَهُ فِي رُکْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا عَمِّ مَنْ رَمَاکَ فَأَشَارَ إِلَی أَبِي مُوسَی فَقَالَ ذَاکَ قَاتِلِي الَّذِي رَمَانِي فَقَصَدْتُ لَهُ فَلَحِقْتُهُ فَلَمَّا رَآنِي وَلَّی فَاتَّبَعْتُهُ وَجَعَلْتُ أَقُولُ لَهُ أَلَا تَسْتَحْيِي أَلَا تَثْبُتُ فَکَفَّ فَاخْتَلَفْنَا ضَرْبَتَيْنِ بِالسَّيْفِ فَقَتَلْتُهُ ثُمَّ قُلْتُ لِأَبِي عَامِرٍ قَتَلَ اللَّهُ صَاحِبَکَ قَالَ فَانْزِعْ هَذَا السَّهْمَ فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَائُ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَقْرِئْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ اسْتَغْفِرْ لِي وَاسْتَخْلَفَنِي أَبُو عَامِرٍ عَلَی النَّاسِ فَمَکُثَ يَسِيرًا ثُمَّ مَاتَ فَرَجَعْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ عَلَی سَرِيرٍ مُرْمَلٍ وَعَلَيْهِ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ رِمَالُ السَّرِيرِ بِظَهْرِهِ وَجَنْبَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِنَا وَخَبَرِ أَبِي عَامِرٍ وَقَالَ قُلْ لَهُ اسْتَغْفِرْ لِي فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ وَرَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ کَثِيرٍ مِنْ خَلْقِکَ مِنْ النَّاسِ فَقُلْتُ وَلِي فَاسْتَغْفِرْ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُدْخَلًا کَرِيمًا قَالَ أَبُو بُرْدَةَ إِحْدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ وَالْأُخْرَی لِأَبِي مُوسَی

محمد بن علاء، ابواسامہ، برید بن عبداللہ، ابوبردہ، ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ حنین سے فارغ ہوئے تو آپ علیہ السلام نے ابوعامر کو ایک لشکر کا سردار بنا کر قوم اوطاس کی جانب بھیجا ان کا مقابلہ درید بن صمہ سے ہوا درید مارا گیا اور اس کے ساتھیوں کو اللہ نے شکست دی ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت نے مجھے بھی ابوعامر کے ساتھ بھیجا تو ابوعامر کے گھٹنہ میں ایک تیر آکر لگا جو ایک جشمی آدمی نے پھینکا تھا وہ تیر ان کے زانو میں اتر گیا میں ان پاس گیا اور پوچھا، چچا جان! آپ کے کس نے تیر مارا ہے؟ انہوں نے ابوموسیٰ کو اشارہ سے بتایا کہ میرا قاتل وہ ہے جس نے میرے تیر مارا ہے تو میں اس کی تاک میں چلا جب اس نے مجھے دیکھا تو بھاگا۔ میں نے اس کا پیچھا کیا اور اس سے کہتا جارہا تھا اوبے غیرت اوبے غیرت ٹھہرتا کیوں نہیں؟ وہ ٹھہر گیا میں اور وہ ایک دوسرے پر تلواروں سے حملہ آور ہوئے اور میں نے اسے قتل کردیا پھر میں نے ابوعامر سے کہا کہ اللہ نے آپ کے قاتل کو ہلاک کر دیا ہے انہوں نے کہا میرا یہ پیوست شدہ تیر تو نکالو میں نے وہ تیر نکالا تو اس (زخم) سے پانی نکلا انہوں نے کہا برادر زادہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میرا سلام کہنا اور آپ سے عرض کرنا کہ میرے لئے دعائے مغفرت کریں ابوعامر نے مجھے اپنی جگہ امیر لشکر نامزد کیا تھوڑی دیر زندہ رہ کر شہید ہوگئے میں واپس لوٹا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا آپ علیہ السلام اپنے مکان میں ایک بانوں والی چار پائی پر لیٹے ہوئے تھے اور اس پر (براۓ نام ایسا) فرش تھا کہ چارپائی کے بانوں کے نشانات آپ کی پشت اور پہلو میں پڑگئے چنانچہ میں نے آپ علیہ السلام کو اپنے اور ابوعامر کے حلات کی اطلاع دی اور (میں نے کہا کہ) انہوں نے آپ سے یہ عرض کرنے کو کہا ہے کہ میرے لئے دعائے مغفرت کیجئے آپ نے پانی منگوا کر وضو کیا پھر اپنے ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے اللہ ! عبید ابی عامر کی مغفرت فرما اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اتنے اونچے تھے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی میں دیکھ رہا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! اسے قیامت کے دن اپنی اکثر مخلوق پر فضیلت عطا فرما میں نے عرض کیا کہ میرے لئے بھی دعائے مغفرت فرمائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! عبداللہ بن قیس کے گناہوں کو بخش دے اور قیامت کے دن اسے معزز جگہ داخل فرما ابوبردہ کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک دعا ابوعامر کے لئے تھی اور دوسری ابوموسیٰ کے لئے۔

Narrated Abu Musa:
When the Prophet had finished from the battle of Hunain, he sent Abu Amir at the head of an army to Autas He (i.e. Abu Amir) met Duraid bin As Summa and Duraid was killed and Allah defeated his companions. The Prophet sent me with Abu 'Amir. Abu Amir was shot at his knee with an arrow which a man from Jushm had shot and fixed into his knee. I went to him and said, "O Uncle! Who shot you?" He pointed me out (his killer) saying, "That is my killer who shot me (with an arrow)." So I headed towards him and overtook him, and when he saw me, he fled, and I followed him and started saying to him, "Won't you be ashamed? Won't you stop?" So that person stopped, and we exchanged two hits with the swords and I killed him. Then I said to Abu 'Amir. "Allah has killed your killer." He said, "Take out this arrow" So I removed it, and water oozed out of the wound. He then said, "O son of my brother! Convey my compliments to the Prophet and request him to ask Allah's Forgiveness for me." Abu Amir made me his successor in commanding the people (i.e. troops). He survived for a short while and then died. (Later) I returned and entered upon the Prophet at his house, and found him lying in a bed made of stalks of date-palm leaves knitted with ropes, and on it there was bedding. The strings of the bed had their traces over his back and sides. Then I told the Prophet about our and Abu Amir's news and how he had said "Tell him to ask for Allah's Forgiveness for me." The Prophet asked for water, performed ablution and then raised hands, saying, "O Allah's Forgive 'Ubaid, Abu Amir." At that time I saw the whiteness of the Prophet's armpits. The Prophet then said, "O Allah, make him (i.e. Abu Amir) on the Day of Resurrection, superior to many of Your human creatures." I said, "Will you ask Allah's Forgiveness for me?" (On that) the Prophet said, "O Allah, forgive the sins of 'Abdullah bin Qais and admit him to a nice entrance (i.e. paradise) on the Day of Resurrection." Abu Burda said, "One of the prayers was for Abu 'Amir and the other was for Abu Musa (i.e. 'Abdullah bin Qais)."

یہ حدیث شیئر کریں