جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1259

بیع صرف کے بارے میں

راوی: حسن بن علی , یزید بن ہارون , حماد بن سلمہ , سماک بن حرب , سعید بن جبیر , ابن عمر

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ فَآخُذُ مَکَانَهَا الْوَرِقَ وَأَبِيعُ بِالْوَرِقِ فَآخُذُ مَکَانَهَا الدَّنَانِيرَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ خَارِجًا مِنْ بَيْتِ حَفْصَةَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ بِالْقِيمَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَرَوَی دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا بَأْسَ أَنْ يَقْتَضِيَ الذَّهَبَ مِنْ الْوَرِقِ وَالْوَرِقَ مِنْ الذَّهَبِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ کَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِکَ

حسن بن علی، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، سماک بن حرب، سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں بقیع کے بازار میں دیناروں کے عوض اونٹ فروخت کیا کرتا تھا۔ پس دیناروں کے عوض بیچنے پر دراہم میں بھی قیمت وصول کرلیتا ہے اور اسی طرح دراہم کے عوض بیچنے میں دیناروں میں بھی پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ حفصہ کے گھر سے نکل رہے تھے میں نے آپ سے اس مسئلے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا قیمت طے کرلینے میں کوئی حرج نہیں اس حدیث کو ہم صرف سماک بن حرب کی روایت مرفوعاً جانتے ہیں سماک بن حرب کی روایت سے مرفوعاً جانتے ہیں سماک بن حرب سعید بن جبیر سے اور وہ ابن عمر سے نقل کرتے ہیں داؤد بن ابوہند یہی حدیث سعید بن جبیر سے اور وہ ابن عمر سے موقوفاً نقل کرتے ہیں بعض علماء کا اسی پر عمل ہے وہ فرماتے ہیں کہ سونے اور چاندی کے لین دین میں کوئی حرج نہیں۔ امام احمد، اور اسحاق، کا بھی یہی قول ہے۔ بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء نے اسے ناپسند کیا ہے۔

Sayyidina Ibn Umar narrated : I used to sell camels against dinars in the market, Baqi, In return I would take dirhams and would also sell for dirham and take dirnars. Then I came to Allah’s Messenger .i-, 3i’ and found him coming out of the house of Hafsah. I asked him about it and he said, “There is no harm in that against a (determined) price.”

[Ahmed 4883, Abu Dawud 3354, Nisai 4593, Ibn e Majah 2262]

یہ حدیث شیئر کریں