زیر نظر حدیث شریف میں حضرت ابوصالح پر راویوں کے اختلاف کا تذکرہ
راوی: اسحق بن ابراہیم , جریر , اعمش , ابوصالح , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ حَسَنَةٍ عَمِلَهَا ابْنُ آدَمَ إِلَّا کُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي الصِّيَامُ جُنَّةٌ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَائِ رَبِّهِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْکِ
اسحاق بن ابراہیم، جریر، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد الٰہی ہے جو شخص نیک کام کرتا ہے اس کی دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں سات سو نیکی تک اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔ بس روزہ میرے واسطے ہی مخصوص ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا اور میرا بندہ اپنی خواہش اور کھانے کو چھوڑتا ہے اور روزہ ڈھال ہے جس طریقہ سے کہ جنگ میں ڈھال انسان کو زخموں سے محفوظ رکھتی ہے اسی طرح روزہ روزہ دار کو شیطانی حملوں سے روکتا ہے اور محفوظ کر دیتا ہے اور روزہ دار کو دو خوشیاں ہیں ایک تو روزہ کھولتے وقت اور دوسری اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے وقت البتہ روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ تعالیٰ کو مشک سے زیادہ محبوب ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of
Allah said: “There is no good deed that the son of Adam does, but between ten and seven hundred Hasanahs will be recorded for him. Allah, the Mighty and Sublime, said: ‘Except fasting, for it is for Me and I shall reward for it.
He gives up his desires and his food for My sake. Fasting is a shield, and the fasting person has two moments of joy. One when he breaks his fast and another when he meets his Lord. And the smell that comes from the mouth of the
fasting person is better before Allah than the fragrance of musk.” (Sahih)