کہانت کوئی حقیقت نہیں ہے
راوی:
وعن عائشة قالت سأل أناس رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكهان فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم إنهم ليسوا بشيء قالوا يا رسول الله فإنهم يحدثون أحيانا بالشيء يكون حقا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك الكلمة من الحق يخطفها الجني فيقرها في أذن وليه قر الدجاجة فيخلطون فيها أكثر من مائة كذبة .
اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا (کہ ان کی بتائی ہوئی باتوں پر اعتماد کیا جا سکتا ہے یا نہیں ) تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وہ کچھ نہیں ہیں یعنی وہ جن باتوں کا دعوی کرتے ہیں وہ بے بنیاد ہوتی ہیں اس لئے ان کی بتائی ہوئی باتوں پر اعتماد بھروسہ مت کرو ۔ " لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! بعض دفعہ وہ ایسی بات بتاتے ہیں یا ایسی خبر دیتے ہیں ۔ جو سچ ہوتی ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بات حق ہوتی ہے جس کو جن (یعنی شیطان ) اچک لیتا ہے اور اپنے دوست (کاہن ) کے کان میں اس طرح ڈال دیتا ہے ۔ جس طرح مرغ کوئی دوسرے مرغ کو دانہ لینے کے لئے بلاتا ہے پھر وہ کاہن اس بات میں سو سے زیادہ جھوٹی باتیں ملا دیتے ہیں ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح
وہ بات حق ہوتی ہے جس کو جن اچک لیتا ہے " کا مطلب یہ ہے کہ کاہنوں کی جو باتیں یا بعض چیزیں صحیح ثابت ہوتی ہیں اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جب ذات حق جل مجدہ سے کوئی حکم بذریعہ وحی فرشتوں تک آتا ہے یا لوح محفوظ کی کوئی بات فرشتوں پر منکشف ہوتی ہے تو کسی طرح سے جنات و شیاطین ان فرشتوں سے اس بات یا حکم کو سن لیتے ہیں اور اس کو ان لوگوں کے کان میں پھونک دیتے ہیں جو ان جنات اور شیاطین کے پیروکار ہوتے ہیں (یعنی وہ کاہن ) اور پھر وہ کاہن اس ایک بات میں سینکڑوں جھوٹی باتیں ملا کر لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں ۔
بعض حضرات نے لفظ " یقرہا فی اذن ولیہ قر الدجاجۃ" کے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ جس طرح مرغ اپنی مرغی سے جفتی کے وقت اس طرح منی ڈالتا ہے کہ کسی آدمی کو معلوم نہیں ہوتا اسی طرح وہ جن اس آسمانی بات کو اپنے پیروکار کے کان میں اس طور سے ڈالتا ہے کہ اس کے علاوہ دوسرے لوگوں کو اس کا علم نہیں ہوتا ۔