نجومیوں اور کاہنوں کے پاس جانے والے کے بارے میں وعید
راوی:
وعن حفصة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من أتى عرافا فسأله عن شيء لم تقبل صلاة أربعين ليلة . رواه مسلم . ( متفق عليه )
اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" جو شخص کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور اس سے کچھ پوچھنے یعنی غیب کی باتیں دریافت کرے ') تو اس کی چالیس دن رات کی نمازیں قبول نہیں کی جاتی ۔" (مسلم )
تشریح
یہ چیز گویا ایسے شخص کے حق میں سخت نقصان دہ اور انتہائی بدبختی کی علامت ہے کہ اس کی نماز جو عبادات میں سے سب سے افضل اور بزرگ ترین عمل ہے ، نامقبول ہو جائے یا یہ مراد ہے کہ اس شخص کی جب نماز ہی قبول نہیں ہوتی تو دوسرے اعمال بطریق اولی قبول نہیں ہوں گے، نیز نماز قبول نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کو ان نمازوں کا ثواب نہیں ملتا اگرچہ اس کے ذمہ سے فرض ادا ہو جاتا ہے اور اس پر ان نمازوں کی قضا واجب نہیں ہوتی ۔
حدیث میں اگرچہ اربعین لیلۃ کے الفاظ ہیں یعنی صرف رات کا ذکر کیا گیا ہے مگر حقیقت میں رات اور دن دونوں مراد ہیں کیونکہ اہل عرب کے کلام کا یہ بھی اسلوب ہے کہ الفاظ میں تو ذکر صرف دن یا صرف رات کا ہوتا ہے ۔ مگر مراد رات اور دن دونوں ہوتے ہیں ۔