صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1532

عبداللہ بن حزافہ سہمی اور علقمہ بن مجر زمدلجی کے دستہ کا بیان اور اسی کو" سریہ انصار" بھی کہا جاتا ہے۔

راوی: مسدد , عبدالواحد , اعمش , سعد بن عبیدہ , ابوعبدالرحمن , علی

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَاسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ فَغَضِبَ فَقَالَ أَلَيْسَ أَمَرَکُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي قَالُوا بَلَی قَالَ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا فَجَمَعُوا فَقَالَ أَوْقِدُوا نَارًا فَأَوْقَدُوهَا فَقَالَ ادْخُلُوهَا فَهَمُّوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يُمْسِکُ بَعْضًا وَيَقُولُونَ فَرَرْنَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّارِ فَمَا زَالُوا حَتَّی خَمَدَتْ النَّارُ فَسَکَنَ غَضَبُهُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ

مسدد، عبدالواحد، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابوعبدالرحمن، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ بھیجا تو اس کا امیر ایک انصاری کو بنایا اور اہل دستہ کو اس کی اطاعت کا حکم دیا اس امیر کو غصہ آیا تو کہنے لگا کہ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیاہے؟ لوگوں نے کہا ہاں دیا ہے۔ اس نے کہا کہ میرے لئے لکڑیاں جمع کرو!چنانچہ جمع کردی گئیں اس نے کہا ان میں آگ لگادو چنانچہ آگ لگا دی گئی، اس نے کہا اس آگ میں گھس جاؤ لوگوں نے گھسنے کا ارادہ کیا، مگر ایک دوسرے کو گھسنے سے روکتے رہے اور کہا ہم دوزخ سے بھاگ کر ہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پناہ میں آئے ہیں وہ برابر اسی شش وپنج میں رہے حتیٰ کہ آگ بجھ گئی اور اس امیر کا غصہ بھی فرو ہوگیا جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ اس آگ میں گھس جاتے تو قیامت تک اس سے نہ نکلتے فرمانبرداری نیک کام میں ہوتی ہے۔

Narrated 'Ali:
The Prophet sent a Sariya under the command of a man from the Ansar and ordered the soldiers to obey him. He (i.e. the commander) became angry and said "Didn't the Prophet order you to obey me!" They replied, "Yes." He said, "Collect fire-wood for me." So they collected it. He said, "Make a fire." When they made it, he said, "Enter it (i.e. the fire)." So they intended to do that and started holding each other and saying, "We run towards (i.e. take refuge with) the Prophet from the fire." They kept on saying that till the fire was extinguished and the anger of the commander abated. When that news reached the Prophet he said, "If they had entered it (i.e. the fire), they would not have come out of it till the Day of Resurrection. Obedience (to somebody) is required when he enjoins what is good."

یہ حدیث شیئر کریں