صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1546

غزوہ ذی الخلصہ کا بیان

راوی: یوسف بن موسیٰ , ابواسامہ , اسماعیل بن ابی خالد , قیس , جریر

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ فَقُلْتُ بَلَی فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ وَکَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ وَکُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَ يَدَهُ عَلَی صَدْرِي حَتَّی رَأَيْتُ أَثَرَ يَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَمَا وَقَعْتُ عَنْ فَرَسٍ بَعْدُ قَالَ وَکَانَ ذُو الْخَلَصَةِ بَيْتًا بِالْيَمَنِ لِخَثْعَمَ وَبَجِيلَةَ فِيهِ نُصُبٌ تُعْبَدُ يُقَالُ لَهُ الْکَعْبَةُ قَالَ فَأَتَاهَا فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ وَکَسَرَهَا قَالَ وَلَمَّا قَدِمَ جَرِيرٌ الْيَمَنَ کَانَ بِهَا رَجُلٌ يَسْتَقْسِمُ بِالْأَزْلَامِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَا هُنَا فَإِنْ قَدَرَ عَلَيْکَ ضَرَبَ عُنُقَکَ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ يَضْرِبُ بِهَا إِذْ وَقَفَ عَلَيْهِ جَرِيرٌ فَقَالَ لَتَکْسِرَنَّهَا وَلَتَشْهَدَنَّ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَوْ لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَکَ قَالَ فَکَسَرَهَا وَشَهِدَ ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ رَجُلًا مِنْ أَحْمَسَ يُکْنَی أَبَا أَرْطَاةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ بِذَلِکَ فَلَمَّا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُ حَتَّی تَرَکْتُهَا کَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ قَالَ فَبَرَّکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ

یوسف بن موسی، ابواسامہ، اسماعیل بن ابی خالد، قیس، جریر سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو مجھے ذوالخلصہ (کی فکر) سے نجات نہ دے گا؟ میں نے عرض کیا ضرورنجات دوں گا۔ لہذا میں قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو سوار لے کر چل پڑا وہ سب گھوڑوں پر تھے اور میں گھوڑے پر قائم نہ رہ سکتا تھا تو میں نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینہ میں ہاتھ مارا، جس سے میں نے آپ کے ہاتھ کا نشان اپنے سینہ میں دیکھا اور آپ نے فرمایا اے اللہ! اسے گھوڑے پر قائم رکھ اور اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا، جریر کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں کبھی بھی گھوڑے سے نہیں گرا، جریر کہتے ہیں کہ ذوالخلصہ یمن میں (قبیلہ) خثعم اور بجیلہ کا ایک مکان تھا جس میں بتوں کی عبادت ہوتی تھی اسے کعبہ بھی کہتے تھے قیس کہتے ہیں کہ جب جریر یمن میں آئے تو وہاں ایک آدمی تیروں سے فال نکالا کرتا تھا اس سے کسی نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قاصد یہاں ہیں اگر انہیں تیرا پتہ چل گیا تو تیری گردن مار دیں گے راوی کہتا ہے کہ وہ ایک دن فال نکال رہا تھا کہ جریر وہاں پہنچ گئے اور اس سے کہا کہ ان تیروں کو توڑ اور مسلمان ہو جا ورنہ میں تیری گردن مار دوں گا، تو اس نے وہ تیر توڑ دیئے اور مسلمان ہوگیا پھر جریر نے (قبیلہ) احمس کے ایک آدمی ابا ارطاۃ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اس فتح کی خوشخبری دینے کے لئے بھیجا اس نے آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں وہاں سے چلا ہوں تو اس مکان کو میں نے دیکھا کہ خارشی اونٹ کی طرح (جل کر سیاہ) ہوگیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احمس کے سواروں اور پیادوں کو پانچ مرتبہ برکت کی دعا دی۔

Narrated Qais:
Jarir said "Allah's Apostle said to me, "Won't you relieve me from Dhul-Khalasa?" I replied, "Yes, (I will relieve you)." So I proceeded along with one-hundred and fifty cavalry from Ahmas tribe who were skillful in riding horses. I used not to sit firm over horses, so I informed the Prophet of that, and he stroke my chest with his hand till I saw the marks of his hand over my chest and he said, O Allah! Make him firm and one who guides others and is guided (on the right path).' Since then I have never fallen from a horse. Dhul-l–Khulasa was a house in Yemen belonging to the tribe of Khatham and Bajaila, and in it there were idols which were worshipped, and it was called Al-Ka'ba." Jarir went there, burnt it with fire and dismantled it. When Jarir reached Yemen, there was a man who used to foretell and give good omens by casting arrows of divination. Someone said to him. "The messenger of Allah's Apostle is present here and if he should get hold of you, he would chop off your neck." One day while he was using them (i.e. arrows of divination), Jarir stopped there and said to him, "Break them (i.e. the arrows) and testify that None has the right to be worshipped except Allah, or else I will chop off your neck." So the man broke those arrows and testified that none has the right to be worshipped except Allah. Then Jarir sent a man called Abu Artata from the tribe of Ahmas to the Prophet to convey the good news (of destroying Dhu-l-Khalasa). So when the messenger reached the Prophet, he said, "O Allah's Apostle! By Him Who sent you with the Truth, I did not leave it till it was like a scabby camel." Then the Prophet blessed the horses of Ahmas and their men five times.

یہ حدیث شیئر کریں