مکاتب کے پاس ادائیگی کے لئے مال ہو تو ؟
راوی: قتیبہ , عبدالوارث بن سعید , یحیی بن ابی انیسہ , عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ ان کے دادا
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَقُولُ مَنْ کَاتَبَ عَبْدَهُ عَلَی مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أَوَاقٍ أَوْ قَالَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ ثُمَّ عَجَزَ فَهُوَ رَقِيقٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْمُکَاتَبَ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْئٌ مِنْ کِتَابَتِهِ وَقَدْ رَوَی الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ نَحْوَهُ
قتیبہ، عبدالوارث بن سعید، یحیی بن ابی انیسہ، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کسی نے اپنے غلام کو سو اوقیہ دینے کی شرط پر آزاد کرنے کا کہا لیکن غلام دس اوقیہ یا دس درہم ادا نہ کرسکا تو وہ غلام ہی ہے یعنی باقی نوے درہم ادا کردئیے لیکن دس درہم باقی ادا نہ کرسکا) ۔ یہ حدیث غریب ہے اکثر صحابہ اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ مکاتب اس وقت تک غلام ہے جب تک اس کے ذمے کچھ بھی باقی ہے حجاج بن ارطاة نے عمر بن شعیب سے اس کی مثل بیان کیا ہے۔
Amr ibn Shu’ayb reported on the authority his father from his grand father that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “If anyone agrees to set free his slave at a hundred ooqiyah and he pays it except ten ooqiyah or, he said ten dirhams then he remains to be a slave.”
[Abu Dawud 3927, Ibn e Majah 2519, Ahmed 6678]