جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1286

مستعار چیز کا واپس کرنا ضروری ہے۔

راوی: محمد بن مثنی , ابی عدی , سعید , قتادہ , سمرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَی الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّی تُؤَدِّيَ قَالَ قَتَادَةُ ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ فَقَالَ فَهُوَ أَمِينُکَ لَا ضَمَانَ عَلَيْهِ يَعْنِي الْعَارِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَی هَذَا وَقَالُوا يَضْمَنُ صَاحِبُ الْعَارِيَةِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَيْسَ عَلَی صَاحِبِ الْعَارِيَةِ ضَمَانٌ إِلَّا أَنْ يُخَالِفَ وَهُوَ قَوْلُ الْثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ

محمد بن مثنی، ابی عدی، سعید، قتادہ، حضرت سمرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاتھ پر اس چیز کی ادائیگی واجب ہے جو اس نے لی یہاں تک کہ ادا کرے قتادہ کہتے ہیں کہ پھر حسن بھول گئیاور فرمانے لگے وہ تمہارا امین ہے اور اس دی ہوئی چیز کے ضائع ہونے پر جرمانہ نہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء کا یہی مسلک ہے کہ چیز لینے والا ضامن ہوتا ہے امام شافعی اور احمد کا بھی یہی قول ہے بعض صحابہ کرام اور دوسرے علماء کے نزدیک اگر مانگ کرلی ہوئی چیز ضائع ہو جائے تو اس پر جرمانہ نہیں ہوگا بشرطیکہ مالک کی مرضی کے خلاف استعمال نہ کرے اگر مالک کی مرضی کے خلاف استعمال کرے اور وہ چیز ضائع ہو جائے تو اس صورت میں اسے جرمانے کے طور پر ادا کرنا ضروری ہے اہل کوفہ اور اسحاق کا یہی قول ہے۔

Sayyidina Samurah narrated that the Prophet (SAW) said, “On the hands is what it has taken till it returns it.” Qatadah said that Hasan forgot after that and said, “He is your trustee. There is no penalty against it, the borrowing.”

[Abu Dawud 3561, Ibn e Majah 2400, Ahmed 20107]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں