صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1556

ابن اسحاق کہتے ہیں عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنو تمیم کی شاخ بنو عنبر سے جنگ کرنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے شبخون مار کر مردوں کو تہ و تیغ کر کے ان کی عورتوں کو قیدی بنا لیا۔

راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام بن یوسف , ابن جریج , ابن ابی ملیکہ , عبداللہ بن زبیر

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ قَدِمَ رَکْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ عُمَرُ بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي قَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَکَ فَتَمَارَيَا حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَ فِي ذَلِکَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا حَتَّی انْقَضَتْ

ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ بنو تمیم کے سوار آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی ان کا امیر قعقاع بن معبد بن زرارہ کو بنایئے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا نہیں بلکہ اقرع بن حابس کو بنائے، تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم ہمیشہ مجھ سے اختلاف کرتے ہو، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اختلاف کا قصد نہیں کرتا دونوں میں تکرار ہوئی یہاں تک کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں تو اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ (اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے پیش قدمی نہ کرو) آخر تک۔

Narrated Ibn Abi Mulaika:
'Abdullah bin Az-Zubair said that a group of riders belonging to Banu Tamim came to the Prophet, Abu Bakr said (to the Prophet ), "Appoint Al-Qa'qa bin Mabad bin Zurara as (their) ruler." 'Umar said (to the Prophet). "No! But appoint Al-Aqra bin Habis." Thereupon Abu Bakr said (to 'Umar). "You just wanted to oppose me." 'Umar replied. "I did not want to oppose you." So both of them argued so much that their voices became louder, and then the following Divine Verses were revealed in that connection:– "O you who believe ! Do not be forward in the presence of Allah and His Apostle…" (till the end of Verse)…(49.1)

یہ حدیث شیئر کریں