جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1298

پچھنے لگانے والے کی اجرت کے جواز کے بارے میں

راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن جعفر , حمید

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سُئِلَ أَنَسٌ عَنْ کَسْبِ الْحَجَّامِ فَقَالَ أَنَسٌ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَکَلَّمَ أَهْلَهُ فَوَضَعُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ وَقَالَ إِنَّ أَفْضَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةَ أَوْ إِنَّ مِنْ أَمْثَلِ دَوَائِکُمْ الْحِجَامَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي کَسْبِ الْحَجَّامِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، حضرت حمید کہتے ہیں کہ انس سے حجام کی اجرت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا ابوطیبہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پچھنے لگائے تو آپ نے انہیں دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا اور ان کے مالکوں سے گفتگو فرمائی۔ پس انہوں نے ابوطیبہ کے خراج سے کچھ کم کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین علاج پچھنے لگوایا ہے یا فرمایا بہترین دوائی پچھنے لگوانا ہے۔ اس باب میں حضرت علی، ابن عمر سے بھی روایات منقول ہیں حدیث انس حسن صحیح ہے بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء نے سینگی لگانے والے کی کمائی کو جائز کہا ہے امام شافعی کا بھی یہی قول ہے۔

Hamayd narrated : I asked Anas (RA) about the wages of a cupper. He said, “Allah’s Mesenger (SAW) had himself cupped and Abu Taybah was the cupper. So, he commanded that two sa provision be paid to him and also recommended his masters to remit the Khiraj from him. And, he said that the best healing that you can adopt is cupping, or, he said that the most excellent of your medicines is cupping.’

[Muslim 1577]

یہ حدیث شیئر کریں