صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1557

وفد عبدالقیس کا بیان

راوی: اسحاق , ابوعامر , عقدی , قرہ , ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ما

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنَّ لِي جَرَّةً يُنْتَبَذُ لِي نَبِيذٌ فَأَشْرَبُهُ حُلْوًا فِي جَرٍّ إِنْ أَکْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ فَأَطَلْتُ الْجُلُوسَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَی فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ الْمُشْرِکِينَ مِنْ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ حَدِّثْنَا بِجُمَلٍ مِنْ الْأَمْرِ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَائَنَا قَالَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ مَا انْتُبِذَ فِي الدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ

اسحاق، ابوعامر، عقدی، قرہ، ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میرے پاس ایک گھڑا ہے جس میں میرے لئے نبیذ تیار ہوتی ہے میں اس نبیذ کو میٹھا کرکے آب خورہ میں پی لیتا ہوں مجھے خوف ہے کہ اگر میں وہ نبیذ زیادہ پی کر لوگوں کے ساتھ دیر تک بیٹھوں تو میں (نشہ پینے کی تہمت سے) رسوا ہو جاؤں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا وفد عبدالقیس آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خوش آمدید اے قوم جو نہ نقصان میں ہے اور نہ شرمسار، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان مشرکین مضر حائل ہیں اس لئے ہم سوائے اشہر الحرم (رجب، ذیقعدہ، ذی الحجہ، محرم) کے آپ کے پاس نہیں آ سکتے ہمیں کچھ ایسی مختصر باتیں بتا دیجئے کہ اگر ہم ان پر عمل کریں تو جنت میں چلے جائیں اور ہمارے پیچھے جو لوگ (رہ گئے) ہیں انہیں بھی اس کی دعوت دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار سے منع کرتا ہوں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں جانتے ہو اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھنا، زکوۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت سے خمس دینا اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں کدو کی بنی نقیر، لکڑی کے برتن، سبز ٹھلیا اور روغن کئے ہوئے برتوں میں نبیذ بنانے سے۔

Narrated Abu Jamra:
I said to Ibn 'Abbas, "I have an earthenware pot containing Nabidh (i.e. water and dates or grapes) for me, and I drink of it while it is sweet. If I drink much of it and stay with the people for a long time, I get afraid that they may discover it (for I will appear as if I were drunk). Ibn 'Abbas said, "A delegation of Abdul Qais came to Allah's Apostle and he said, "Welcome, O people! Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! There are the Mudar pagans between you and us, so we cannot come to you except in the sacred Months. So please teach us some orders on acting upon which we will enter Paradise. Besides, we will preach that to our people who are behind us." The Prophet said, "I order you to do four things and forbid you from four things (I order you): To believe in Allah…Do you know what is to believe in Allah? That is to testify that None has the right to be worshipped except Allah: (I order you also to offer prayers perfectly to pay Zakat; and to fast the month of Ramadan and to give the Khumus (i.e. one-fifth of the booty) (for Allah's Sake). I forbid you from four other things (i.e. the wine that is prepared in) Ad-Dubba, An-Naquir, Az-Hantam and Al-Muzaffat. (See Hadith No. 50 Vol. 1)

یہ حدیث شیئر کریں