ماں اور اس کے بچوں یا بھائیوں کو الگ الگ بیچنا منع ہے۔
راوی: حسین بن علی , عبدالرحمن , ابی ایوب , علی
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ وَهَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامَيْنِ أَخَوَيْنِ فَبِعْتُ أَحَدَهُمَا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ مَا فَعَلَ غُلَامُکَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رُدَّهُ رُدَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ کَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ التَّفْرِيقَ بَيْنَ السَّبْيِ فِي الْبَيْعِ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي التَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُوَلَّدَاتِ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي أَرْضِ الْإِسْلَامِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ فَرَّقَ بَيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا فِي الْبَيْعِ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِکَ فَقَالَ إِنِّي قَدْ اسْتَأْذَنْتُهَا بِذَلِکَ فَرَضِيَتْ
حسین بن علی، عبدالرحمن، ابی ایوب، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دو غلام دئیے۔ وہ دونوں آپس میں بھائی تھے میں نے ایک بیچ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اے علی تمہارا ایک غلام کیا ہوا، حضرت علی کہتے ہیں کہ میں نے واقعہ سنایا تو آپ نے فرمایا اسے واپس لے آؤ (دو مرتبہ فرمایا) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء نے ان قیدیوں کو جو سر زمین اسلام میں پیدا ہوئے جدا کرنے کی اجازت دی ہے۔ پہلا قول زیادہ صحیح ہے ابراہیم سے منقول ہے کہ انہوں نے ماں بیٹے کو جدا کر دیا تو لوگوں نے ان پر اعتراض کیا اس پر انہوں نے کہا میں نے اس کی والدہ سے پوچھ لیا تھا وہ اس پر رضامند تھی۔
Sayyidina Ali (RA) narrated : Allah’s Messenger bestowed on me a gift of two slaves (who were) brothers. I sold One of them. So, he said to me, “0 Ali, what did your slave do?” I informed him of that and he said repeatedly. “Bring him back, bring him back.”
[Ibn e Majah 2249]