صرف کی ممانعت۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ هَاءَ وَهَاءَ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ هَاءَ وَهَاءَ وَلَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا
حضرت عمر بن خطاب بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے سونے کو سونے کے عوض میں دست بدست اور چاندی کو چاندی کے عوض میں دست بدست اور کھجور کو کھجور کے عوض میں دست بدست اور گندم کو گندم کے عوض میں دست بدست اور جو کو جو کے عوض میں دست بدست فروخت کرو ان میں کوئی کمی بیشی نہ کرو۔