عمان اور بحرین کے قصہ کا بیان
راوی: قتیبہ بن سعید سفیان ابن منکدر جابر بن عبداللہ ما
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعَ ابْنُ الْمُنْکَدِرِ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قَدْ جَائَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَقَدْ أَعْطَيْتُکَ هَکَذَا وَهَکَذَا ثَلَاثًا فَلَمْ يَقْدَمْ مَالُ الْبَحْرَيْنِ حَتَّی قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی أَبِي بَکْرٍ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَی مَنْ کَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي قَالَ جَابِرٌ فَجِئْتُ أَبَا بَکْرٍ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ جَائَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُکَ هَکَذَا وَهَکَذَا ثَلَاثًا قَالَ فَأَعْطَانِي قَالَ جَابِرٌ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرٍ بَعْدَ ذَلِکَ فَسَأَلْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ الثَّالِثَةَ فَلَمْ يُعْطِنِي فَقُلْتُ لَهُ قَدْ أَتَيْتُکَ فَلَمْ تُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُکَ فَلَمْ تُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُکَ فَلَمْ تُعْطِنِي فَإِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي فَقَالَ أَقُلْتَ تَبْخَلُ عَنِّي وَأَيُّ دَائٍ أَدْوَأُ مِنْ الْبُخْلِ قَالَهَا ثَلَاثًا مَا مَنَعْتُکَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَکَ وَعَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ جِئْتُهُ فَقَالَ لِي أَبُو بَکْرٍ عُدَّهَا فَعَدَدْتُهَا فَوَجَدْتُهَا خَمْسَ مِائَةٍ فَقَالَ خُذْ مِثْلَهَا مَرَّتَيْنِ
قتیبہ بن سعید سفیان ابن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اس طرح اس طرح (تین مرتبہ اشارہ کیا) دوں گا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ حیات میں وہاں سے مال نہ آ سکا جب وہ مال حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو ان کے منادی نے یہ اعلان کیا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کسی کا قرض ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے کچھ وعدہ فرمایا ہو تو وہ میرے پاس آ جائے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور انہیں بتایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے یہ فرمایا تھا کہ اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے ایسے ایسے (تین مرتبہ) دوں گا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے مال دے دیا اس کے بعد پھر میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آکر مال مانگا تو انہوں نے نہ دیا میں پھر آیا تو بھی نہ دیا میں تیسری مرتبہ پھر آیاتب بھی کچھ نہ دیا تو میں نے کہا میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا مگر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کچھ نہ دیا پھر دوبارہ آیا پھر بھی نہ دیا پھر تیسری مرتبہ آیا پھر بھی نہ دیا لہذا یا تو مجھے مال دیجئے ورنہ (میں سمجھوں گا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بخل کر رہے ہیں ابوبکر نے کہا تم نے یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بخل کر رہے ہیں۔ بخل سے زیادہ بری کون سی بیماری ہے یہ تین مرتبہ فرمایا میں نے تمہیں جب بھی مال دینے سے منع کیا تو میں یہ چاہتا تھا کہ تمہیں (کہیں سے) دے دوں عمرو محمد بن علی جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھ سے کہا اس مال کو شمار کرو میں نے دیکھا تو پانچ سو تھے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اتنے ہی دو مرتبہ اور لے لو۔
Narrated Jabir bin Abdullah:
Allah's Apostle said to me, "If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so much and so much," repeating "so much" thrice. But the revenue of Al-Bahrain did not come till Allah's Apostle had died. When the revenue came during the rule of Abu Bakr. Abu Bakr ordered an announcer to announce, "Whoever had any debt or promise due upon the Prophet, should present himself to me (i.e. Abu Bakr). I came to Abu Bakr and informed him that the Prophet had said (to me), "If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so-much and so much," repeating "so much" thrice. So Abu Bakr gave me (in another narration Jaibir said,). I met Abu Bakr after that and asked him (to give me what the Prophet had promised me) but he did not give me. I again went to him but he did not give me. I again went to him (for the third time) but he did not give me; On that I said to him, "I came to you but you did not give me, then I came to you and you did not give me, and then again I came to you, but you did not give me; so you should either give me or else you are like a miserly to me, on that, Abu Bakr said, "Do you say, 'You are like a miserly to me?' There is no worse disease than miserliness." Abu Bakr said it thrice and added, "Whenever I refused to give you, I had the intention of giving you." (In another narration) Jabir bin 'Abdullah said, "I went to Abu Bakr (and he gave me a handful of money) and told me to count it, I counted and found it five-hundred, and then Abu Bakr said (to me), "Take the same amount twice."